پاکستانی ساحلوں میں سبز کچھوؤں کا اضافہ


کورونا وبا کی وجہ سے دنیا بھر کے سمندری ساحلوں پر انسانوں کے کم جانے کی وجہ سے سمندری حیات کو آزاد ماحول میسر ہوا، جس کا انہوں نے خوب فائدہ اٹھایا۔

ماہرہن کا کہنا ہے کہ انسانوں کے نہ ہونے کی وجہ سے کئی جانور بڑی تعداد میں ساحلوں میں آرہے ہیں اور اس طرح ان کی افزائش نسل بھی ہو رہی ہے، جن میں کچھوے بھی شامل ہیں۔

پاکستانی وائلڈ لائف حکام کے مطابق انہوں نے اس سال سبز کچھوؤں کے نو سو بچوں کو ساحل سے سمندر تک پہنچایا، جنہیں ماحولیاتی ماہرین کی جانب سے کچھوؤں کی بقاء میں اہم کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کچھوے کا زہریلا گوشت کھانے سے 7 افراد ہلاک

ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے ساحلوں پر سبز نسل کے کچھوؤں  کی تعداد 1500 تک پہنچ گئی ہے۔ سندھ وائلڈ لائف کے مطابق 2019 میں یہ تعداد آٹھ سے ساڑھے آٹھ ہزار کے درمیان تھی۔

سبز کچھوؤں کا شمار بڑے حجم والے سمندری کچھوؤں میں ہوتا ہے۔ ان سبزی خور سبز کچھوؤں کا وزن 90 کلوگرام سے زیادہ بھی ہو سکتا ہے۔

اس خاص نسل کے کچھوے 80 سے زیادہ ممالک میں اپنی پناہ گاہیں بناتے ہیں اور گرم موسم والے قریب ڈیڑھ سو علاقوں میں آباد ہیں۔ سی ٹرٹلز کنزرویشن گروپ کے مطابق دنیا بھر میں انڈے دینے والی مادہ کچھوؤں کی تعداد پچاسی سے نوے ہزار ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلے سمندری کچھوؤں کو ان کے گوشت، چربی اور ان کے انڈوں کے لیے شکار کیا جاتا تھا لیکن اب حالیہ کچھ برسوں میں آلودگی اور زمین کی کمی بھی ان کی بقاء کے لیے خطرہ بن گئی ہیں۔


متعلقہ خبریں