جی ٹوئنٹی رہنما تاریخی کارپوریٹ ٹیکس معاہدے پر متفق ہوگئے۔
دنیا کی 20 بڑی معیشتوں کے رہنماؤں نے عالمی معاہدے کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت بڑے کاروباری اداروں کے منافع پر کم از کم 15 فیصد ٹیکس لگے گا۔
ملٹی نیشنل کمپنیوں کے کم ٹیکس دائرہ کار کے ذریعے اپنے منافع کو ری روٹ کرنے پریہ معاہدہ کیاگیا ہے۔
امریکا کی طرف سے تجویز کردہ ٹیکس ڈیل باضابطہ طور پر اپنائے جانے کے بعد اسے 2023 تک نافذ کر دیا جائے گا۔
جی 20 گروپ 19 ممالک اور یورپی یونین پر مشتمل ہے ، روم میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں چین کےصدر شی جن پنگ اور روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اٹلی کے شہر روم میں جی 20 سربراہی اجلاس جاری ہے۔ وبائی مرض کورونا کے بعد سےجی ٹوئنٹی رہنماؤں کا یہ پہلا ذاتی اجتماع ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اور کوویڈ نائنٹین بھی سربراہی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہیں
صدر جوبائیڈن نےایک ٹوئٹر پیغام میں لکھاہےکہ یہاں دنیاکی جی ڈی پی کےاسی فیصد کی نمائندگی کرنے والے رہنماوں نے ڈیل کی حمایت کی ہے۔ یہ صرف ایک ٹیکس ڈیل سے زیادہ ہے – یہ ہماری عالمی معیشت کو نئی شکل دینے اور ہمارے لوگوں کے لیے ڈیلیور کرنے کے لیے کردار ادا کرے گا۔
Here at the G20, leaders representing 80% of the world’s GDP – allies and competitors alike – made clear their support for a strong global minimum tax. This is more than just a tax deal – it’s diplomacy reshaping our global economy and delivering for our people.
— President Biden (@POTUS) October 30, 2021
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے کہا کہ تاریخی معاہدہ عالمی معیشت کے لیے ایک “اہم لمحہ” ہے جو “کارپوریٹ ٹیکس لگانے کی نقصان دہ دوڑ کو ختم کر دے گا”۔
انہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ امریکی کاروبار اور کارکن اس معاہدے سے فائدہ اٹھائیں گے حالانکہ امریکہ میں مقیم بہت سی میگا کمپنیوں کو زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔