کراچی: شہر قائد میں مغوی نوجوان تھانے کی چھت سے ملا تو پولیس کے ہاتھوں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کی ایک اور واردات کا بھانڈہ پھوٹ گیا۔
کراچی: پی آئی بی میں ہوٹل پر فائرنگ، پولیس اہلکار سمیت 2 افراد جاں بحق
ہم نیوز کے مطابق کراچی میں پولیس کے ہاتھوں شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کی ایک اور واردات اس وقت سامنے آئی جب نیو کراچی سے اغوا ہونے والا 17 سالہ نوجوان اسد تھانہ سرجانی ٹاؤن کی چھت سے بازیاب ہوا۔
اس سلسلے میں پولیس کے ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا ہے کہ مغوی نوجوان اسد کو نامعلوم سادہ لباس افراد گھر سے اپنے ہمراہ لے گئے تھے۔
ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ مغوی اسد کی والدہ کو فون کرکے تھانہ سرجانی ٹاؤن بلایا گیا لیکن جب وہ وہاں پہنچیں تو لاک اپ میں ان کا بیٹا نہیں تھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ابھی اسد کی والدہ اپنے بیٹے کی بابت پولیس اہلکاروں سے بات کر ہی رہی تھیں کہ اغوا کاروں کی ٹیلی فون کال ان کے فون پر آگئی جس پہ ایس ایچ او نے رکشہ ڈرائیور بن کر اغوا کاروں سے بات کی تو انہوں نے تھانہ سرجانی ٹاؤن کی چھت پہ بلالیا۔ مغوی کی والدہ سے ایک لاکھ روپے تاوان بھی طلب کیا گیا تھا۔
کراچی پولیس کی’پاوری کرنے والی‘ خواتین اہلکار معطل
ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ جب ایس ایچ او تھانے کی پہلی منزل پر پہنچے تو وہاں حبس بیجا میں رکھا گیا مغوی اسد موجود تھا۔ ایس ایچ او نے موقع سے شعبہ تفتیش کے سب انسپکٹر افضل سمیت 4 دیگر افراد کو گرفتارکرلیا۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مغوی کی والدہ کو کال کرنے والے شخص سمیت 3 افراد پولیس اہلکار نہیں ہیں بلکہ وہ تینوں سب انسپکٹر افضل کے لیے کام کرتے تھے۔
ہم نیوز کے مطابق پولیس نے شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے حوالے سے تحقیقات شروع کردی ہیں اورساتھ ہی تھانے میں غیرمتعلقہ افراد کی موجودگی کی بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔
سال 2020 کے دوران کراچی پولیس کی کارکردگی کیسی رہی؟
واضح رہے کہ ماضی میں بھی شارٹ ٹرم کڈنیپنگ کے متعدد کیسز سامنے آچکے ہیں۔ ان کیسز میں کئی پولیس اہلکار ملوث بھی پائے گئے ہیں۔