عوام چینی موبائل نہ خریدیں، حکومت کی وارننگ


لیتھوانیا کی وزارت دفاع نے خبردار کیا ہے کہ صارفین اپنے چینی فون پھینک دیں اور اس ملک کے نئے فون خریدنے سے گریز کریں۔

اس کے نیشنل سائبر سکیورٹی سینٹر کی ایک رپورٹ میں چینی مینوفیکچررز کے 5 جی موبائلز کا تجربہ کیا گیا۔

اس نے دعویٰ کیا کہ ایک ژیومی فون میں سینسر شپ کے بلٹ ان ٹولز تھے جبکہ ہواوے کے دوسرے ماڈل میں سیکیورٹی کی خامیاں تھیں۔

ہواوے نے کہا کہ کسی بھی صارف کا ڈیٹا بیرونی طور پر نہیں بھیجا جاتا اور ژیومی نے کہا کہ وہ مواصلات کو سنسر نہیں کرتا۔

حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا “ہماری سفارش یہ ہے کہ نئے چینی فون نہ خریدیں ، اور جو پہلے سے خریدے گئے ہیں ان سے جلد از جلد چھٹکارا حاصل کریں‘۔

رپورٹ کے مطابق شیاؤ می کے فلیگ شپ Mi 10T فائیو جی فون میں ایسا سافٹ ویئر پایا گیا جو ’ فری تبت‘،’ لونگ لائیو تائیوان انڈیپینڈینس‘ یا ڈیمو کریسی موومنٹ ‘ جیسے الفاظ کی شناخت کرتے ہی انہیں سینسر کرنے کا اہل ہے۔

رپورٹ میں ایسی 449 اصطلاحات کو واضح کیا گیا جنہیں ڈیفالٹ انٹرنیٹ براؤوزر سمیت شیاؤ فون کی سسٹم ایپس سے سینسر کیا جاسکتا ہے۔

شیاؤ می کی ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ کمپنی کی ڈیوائسز میں صارفین کے لیے سینسر کمیونیکیشن کسی شکل میں موجود نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کمپنی مکمل طور پر GDPR (جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن) کے اصولوں پر عمل پیرا ہے۔ ہم اپنے اسمارٹ فون صارفین کے نجی طرز عمل پر کسی قسم کی پابندی عائد نہیں کرتے۔

لیتھوانیا کی وزارت دفاع اور نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر کے مشترکہ بیان کے مطابق سیکیورٹی مرکز کی تحقیق میں اس بات کا انکشاف بھی ہوا کہ شیاؤ می کی ڈیوائس، فون کے استعمال شدہ انکرپٹڈ ڈیٹا کو سنگا پور میں موجود سرور پر منتقل کر رہی تھی، اور یہ بات صرف لیتھوانیا کے لیے نہیں بلکہ شیاؤمی کے آلات استعمال کرنے والے تمام ممالک کے لیے اہم ہے۔

ہواوے کی خاتون ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ سائبرسیکیورٹی اور پرائیویسی ہماری ترجیحات میں شامل ہیں۔ ہمارا ڈیٹا کبھی بھی ہواوے ڈیوائس سے باہر پراسیس نہیں ہوتا۔ ہم ڈاؤن لوڈ ہونے والی ہر ایپ کے سیکیورٹی چیک کو یقینی بناتے ہیں۔


متعلقہ خبریں