پروفیسر ذوالفقار بھٹہ : صحت کا سب سے بڑا ایوارڈ روکس اپنے نام کر لیا

پروفیسر ذوالفقار بھٹہ : صحت کا سب سے بڑا ایوارڈ روکس اپنے نام کر لیا

اسلام آباد:آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر ذوالفقار بھٹہ کو روکس ایوارڈ سے نواز دیا گیا ہے۔ انہیں یہ اعزاز صحت پر مرتب ہونے والے اثرات میں شواہد تبدیل کرنے پر دیا گیا ہے۔

ایشیا کا نوبل انعام: پاکستانی امجد ثاقب بھی جیتنے والوں میں شامل

پروفیسر ذوالفقار بھٹہ کے کام نے زچگی اور نوزائیدہ کی صحت کو بہتر بنانے کے لیے عالمی پالیسی میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے۔

پروفیسر ذوالقفار بھٹہ آغا خان یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ برائے گلوبل ہیلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ اور سینٹر آف ایکسلینس ان ویمن اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے بانی ڈائریکٹر کے علاوہ سک کڈ سینٹر فار گلوبل چائلڈ ہیلتھ کے شریک ڈائریکٹر بھی ہیں۔

واشنگٹن یونیورسٹی میں انسٹیٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلوایشن کی جانب سے روکس ایوارڈ سے نوازا گیا ہے جو بورڈ کے بانی اراکین ڈیوڈ روکس اور ان کی اہلیہ باربرا کی جانب سے فنڈ کردہ ہے۔

روکس ایوارڈ 2013 میں متعارف کرایا گیا تھا جو شواہد پر مبنی صحت عامہ کی کامیابی کے لیے دیا جانے والا دنیا کا سب سے بڑا ایوارڈ ہے۔ اس کے لیے دنیا بھر سے نامزدگیاں موصول ہوتی ہیں۔

ڈیوڈ روکس اور ان کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ پروفیسر ذوالفقار بھٹہ نے بطور محقق اور رہنما زچہ و بچہ کی صحت پر زبردست اثرات مرتب کیے ہیں۔

پاکستانی خاتون کا منفرد اعزاز، بچے کی پیدائش کے چند ماہ بعد آٹھ ہزار میٹر بلند چوٹی سر کر لی

انہوں نے کہا کہ ہم ان کے ناقابل یقین کام اور صحت کی عدم مساوات کو کم کرنے کا عزم کو اعزاز دینے پر بہت خوش ہیں۔

ڈیوڈ روکس اور ان کی اہلیہ نے کہا کہ پروفیسر کا کام نوزائیدہ اور بچے کی بقا اور کم غذائیت پر مرکوز ہے۔ انہوں نے ماؤں اور بچوں میں غذائیت کی کمی سے نمٹنے کے لیے مداخلت پر عالمی اتفاق رائے پیدا کرنے کے ساتھ اشاعت سے عالمی ادارہ صحت کو پالیسی اور گلوبل فنڈنگ کی ترجیحات کے بارے میں آگاہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

آغا خان میڈیکل یونیورسٹی میں میڈیکل کالج کے ڈین ڈاکٹر عادل حیدر کہنا ہے کہ ڈاکٹر ذوالفقار بھٹہ معلومات کا خزانہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طب اور تحقیق کی دنیا میں ان کی شراکت انتہائی اہم ہے۔

دبئی: پاکستانی پر قسمت مہربان، محفوظ ڈرا کے ذریعے اچانک کروڑ پتی بن گیا

ڈاکٹر عادل حیدر کے مطابق پروفیسر ذوالفقار نے اپنے غیر معمولی کام سے نہ صرف اے کے یو بلکہ پاکستان اور دنیا بھر کو بھی متاثر کیا ہے۔


متعلقہ خبریں