لوگوں کو 31 اگست کے بعد بھی افغانستان چھوڑنے کی اجازت ہوگی، طالبان


طالبان نے امریکہ اور برطانیہ سمیت100سے زائد ممالک کو یقین دہانی کروائی ہے کہ غیر ملکی اور افغان شہریوں کو 31 اگست کے بعد بھی افغانستان چھوڑنے کی اجازت دی جائے گی.

امریکہ میں قومی سلامتی کے مشیر جیک سلوون کاکہنا ہے کہ  طالبان نے انہیں یقین دہانی کروائی ہے کہ دستاویز رکھنے والوں کے انخلا میں رکاوٹ نہیں ہوگی۔

جیک سلوون کا کہنا ہے کہ مخصوص افغان باشندوں کی دستاویز کی تیاری کا عمل جاری رہے گا،خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ معاہدہ منگل کے دن کے بعد بھی قائم رہے گا جب امریکہ اپنے آخری فوجیوں کو بھی افغانستان سے نکال لےگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی طالبان کو افغانستان سے کارروائیوں کی اجازت نہیں، ذبیح اللہ مجاہد

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ قریب 300 امریکی شہری اب بھی افغانستان میں موجود ہیں جنھیں وطن واپسی کا انتظار ہے۔

میڈیا  سےبات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اب 300 یا اس سے کم امریکیوں پر پہنچ گئے ہیں جو گراؤنڈ پر ہیں اور اس وقت میں بھی کام کر رہے ہیں۔ تاکہ باقیوں کی واپسی ممکن ہوسکے۔‘

بلنکن کا کہنا ہے کہ کچھ امریکیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ طالبان کی 31 اگست کی ڈیڈلائن کے بعد بھی وہ وہاں موجود رہیں گے لیکن ’وہ افغانستان میں پھنسنے والے نہیں ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کے پاس ان کی واپسی کا بھی راستہ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جوبائیڈن کا افغانستان میں ڈرون حملے جاری رکھنے کا اعلان

 یاد رہے کہ31 اگست کو افغانستان سے امریکی  اور اتحادیوں کی فوج سمیت غیر ملکی شہریوں کے انخلاکی ڈیڈ لائن ختم ہو جائےگی۔ اسے سے پہلے افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین  نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں موجود غیرملکی فوجیوں کے انخلا کی تاریخ میں توسیع نہیں ہو گی۔

برطانوی نشریاتی ادارے  سے بات چیت میں ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا تھا کہ یہ ڈیڈلائن نہیں بلکہ ان کے لیے ریڈلائن ہے اور اگر اس میں توسیع کی جاتی ہے تو اسے قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا۔


متعلقہ خبریں