لاہور: رکشہ ڈرائیور اور اس کے ساتھی کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بننے والی ماں بیٹی نے پولیس کو اپنا بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔ لاہور کے علاقے چوہنگ میں زیادتی کا واقعہ تین روز قبل پیش آیا تھا۔
انسانیت سوز واقعہ: ملزمان خاتون کے کپڑے اتروا کر ہمراہ لے گئے
ہم نیوز نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ متاثرہ ماں بیٹی نے پولیس کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں کہا ہے کہ 22 اگست کی شب 11 بجے وہ صدر میں رہائش پذیر اپنی بہن کے گھر جانے کے لیے میلسی سے لاہور پہنچی تھیں۔ انہوں ںے واضح طور پر بیان میں کہا ہے کہ وہ دوسری مرتبہ لاہور آئی تھیں اس لیے راستوں سے واقف نہیں تھیں۔
پولیس کو ریکارڈ کرائے جانے والے بیان میں انہوں ںے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹھوکر نیاز بیگ پر بس سے اترنے کے بعد ان کی رکشہ ڈرائیور عمر سے بات ہوئی جس میں 300 روپے کرایہ طے ہوا جس کے بعد رکشہ ڈرائیور نے اپنے ساتھی منصب کو بھی ساتھ بٹھا لیا۔
متاثرہ ماں بیٹی نے بیان میں کہا ہے کہ دو دونوں انہیں ایک ویران جگہ لے گئے جہاں گن پوائنٹ پر انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں انہوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے ملزمان کے ہاتھ جوڑے، ماں نے بتایا کہ اس کی بیٹی حافظ قرآن ہے جب کہ بیٹی نے دہائی دی کہ والدہ دل کی مریضہ ہیں لیکن ملزمان نے ایک نہ سنی اور زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔
راولپنڈی طالبہ مبینہ زیادتی کیس،جے آئی ٹی بنانے کا حکم
حافظ قرآن متاثرہ لڑکی نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ رکشہ ڈرائیور عمر نے دونوں کو زیادتی کا نشانہ بنایا جب کہ ملزم منصب نے والدہ کے ساتھ زیادتی کی کہ اتنی دیر میں کار سوار عباس نامی شخص وہاں آگیا جس پر دونوں ملزمان انہیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
پولیس کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں متاثرہ لڑکی اور خاتون نے بتایا کہ عباس ہی نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد وہ پہنچی اور پھر انہیں اسپتال لے جایا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جس جگہ یہ شرمناک سانحہ پیش آیا ہے وہاں سیف سٹی کیمرے نصب ہیں لیکن ناکارہ ہیں۔
زیادتی کا شکار لڑکی نے انصاف نہ ملنے پر سپریم کورٹ کے سامنے خود کو آگ لگائی، آج دم توڑ دیا
پولیس دونوں ملزمان کو گرفتار کرچکی ہے اور اس وقت وہ سات روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔