سینیٹ میں کرنسی نوٹس پر لکھائی اور ناقص کاغذ کے معاملے پر بحث

Currency

 سینیٹ میں پاکستانی کرنسی کے نوٹس پر لکھائی اور ناقص کاغذ کے معاملے پر بحث کی گئی۔

سینیٹ چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ ہماری پاکستانی کرنسی بالخصوص چھوٹے نوٹوں کی کوالٹی انتہائی ناقص ہے۔ نوٹوں کے اوپر تحریر بھی ہوتی ہے، معاملے پر اسٹیٹ بینک کو ایکشن لینا چاہیے۔

سینیٹر رخسانہ زبیری کے سوال کا جواب دیتے ہوئے  وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ نوٹوں کے اوپر تحریر سے متعلق عوام کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں لوگوں کو شاعری کا شاید بہت شوق ہے، اس لیے نوٹوں کا سہارا لیتے ہیں۔ پڑھنے لکھنے کے چکر میں نوٹوں پر لکھائی بھی کی جاتی ہے۔ اگر قائداعظم کے چہرے پر لکھائی ہو تو اسٹیٹ بینک منسوخ کردیتا ہے۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک: کمرشل بینکوں میں سرکاری اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم

اس پر چیئرمین سینیٹ نے ہدایت جاری کی کہ اسٹیٹ بینک کو کہیں کہ اس حوالے سے مہم چلائے۔

سینیٹ کو وزیرخزانہ شوکت ترین نے تحریری جواب میں بتایا کہ ٹیکس چوری سے متعلق ڈی جی انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے خفیہ رپورٹس تیارکیں۔ مالی سال کی پہلی تین سہ ماہی میں 846 خفیہ رپورٹس تیارکی گئیں۔

وزیر خزانہ نے تحریری جواب میں کہا کہ رپورٹس میں 147 ارب روپے کی ٹیکس چوری کی نشاندہی ہوئی۔ معاملات تفتیش، مقدمات اور سرچارج وصولی کے مختلف مراحل میں ہے۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ‏تباہی سرکار نے عوام کو بڑی عید پر بڑا تحفہ دے دیا۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد کمی ہوئی لیکن پاکستان میں پیٹرول کی فی لیٹر 5.40 اور ڈیزل 2.54 روپے کا اضافہ کیا گیا۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ عالمی منڈی کے مطابق نہیں۔ اضافہ لیوی کا ہدف حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔ تباہی سرکار 3 سال میں 31 روپے فی لیٹر اضافہ کر چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیوی ٹارگٹ حاصل کرنے کے لیے تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔ یہ تیل کی قیمتوں میں اضافے کو بھی ریلیف بنا کر پیش کرر ہے ہیں۔ تبدیلی کی سونامی تو آ نہ سکی البتہ مہنگائی کی سونامی میں ملک ڈوب رہا ہے۔


متعلقہ خبریں