اسلام آباد: عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے نے عوام الناس کو تشویش میں مبتلا کرنا شروع کردیا ہے جب کہ حکومتی و انتظامی شخصیات کی جانب سے جاری کردہ پیغامات میں عوام الناس کو مشورہ دیا جانے لگا ہے کہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔
ریسٹورنٹس، شادی ہالز، ٹرانسپورٹ اور مارکیٹوں میں دوبارہ پابندیاں لگانے کی وارننگ
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کورونا وائرس کے نئے کیسز میں اضافے کی تصدیق کرتے ہوئے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
Covid data from last week show small but definitive uptick in cases, percentage positivity and other parameters.
Masks, avoidance of large crowds and continued vaccination remain crucial tools in this work
— Faisal Sultan (@fslsltn) July 5, 2021
ڈاکٹر فیصل سلطان نے یہ مشورہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ’ ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ اپنے ایک پیغام میں دیا ہے۔ انہوں ںے واضح طور پر کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ کیسز اور ان کے مثبت آنے کی شرح سمیت دیگر عوامل میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اسد عمر نے جولائی میں کورونا کی چوتھی لہر کا خدشہ ظاہر کر دیا
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے مطابق اس وقت ماسک کا استعمال، رش والے مقامات سے بچنا اور مسلسل ویکسینیشن کا عمل اس سلسلے میں سب سے زیادہ اہم ہیں۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے بھی ایک دن قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ [ٹوئٹر‘ پر جاری کردہ پیغام میں کہا تھا کہ کورونا کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کا انتباہ: یورپ، کورونا کیسز میں کمی کا سلسلہ رک گیا
حمزہ شفقات نے اس ضمن میں اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ گزشتہ تین روز کے دوران اسلام آباد میں کورونا کے نئے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے بھی کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ جولائی میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر آسکتی ہے۔
اسلام آباد میں کورونا دوبارہ سر اٹھانے لگا
این سی او سی کی جانب سے پیر کی صبح جاری کردہ ڈیٹا کے مطابق ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 45 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے گئے جن میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 2.97 فیصد رہی جو گزشتہ روز 2.56 فیصد تھی۔