پاکستان مسلم لیگ نواز کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن تب ہار تسلیم کرے گی جب اس کو ہرایا جائے، شیر کا شکار کرنا آسان نہیں، ہرانے کیلئے جو ہتھکنڈے آپ نے آزمائے، ان کی داستان سامنے آنے والی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں مرییم نواز نے کہا کہ انتظار فرمائیے اور یاد رکھیے! نون لیگ اپنا اور این اے 249 کے عوام کا حق واپس لے کر رہے گی۔
مسلم لیگ ن ھار تب تسلیم کرے گی جب اس کو ہرایا تو جائے۔۔۔
شیر کا شکار کرنا آسان نہیں رہا۔ شیر کو ہرانے کے لیے جو ہتھکنڈے آپ نے آزمائے، ان کی داستان بھی سامنے آنے والی ہے۔ انتظار فرمائیے اور یاد رکھیے! مسلم لیگ ن اپنا اور NA 249 کے عوام کا حق واپس لے کے رہے گی انشاءاللّہ!— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) April 30, 2021
انہوں نے کہا کہ الیکشن میں شکست اگر عوام کے فیصلے کی وجہ سے ہوگی تو سرِ تسلیم خم ہوگا۔ مگر بکسہ چوری اور دھاندلی سے ہونے والا ہر فیصلے کا آخر تک مقابلہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے پاکستان مسلم لیگ نواز پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے ن لیگ کے دوستوں کو ہار ماننا سیکھنا ہو گا۔ این اے 249 کراچی میں ڈسکہ کا شور سن رہا ہوں، بتائیں کہاں فائرنگ ہوئی، ن لیگ دھاندلی کا الزام نہ لگائے، ثبوت دے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول کہ بلاول بھٹو نے کہا کہ کل الیکشن میں ملیر سے ناانصافی کی شکایات آرہی تھیں۔ کوئی یہ ثابت نہیں کرسکتا کہ پیپلز پارٹی نے دھاندلی کی۔ کل این اے 249 میں بہت سناکہ ڈسکہ ٹو،ڈسکہ ٹو۔ ن لیگ کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے۔ شاہدخاقان ،محمد زبیر اور مفتاح اسماعیل آراودفترمیں موجود تھے۔ شاہد خاقان ،محمد زبیر اور مفتاح اسماعیل اپنی ہار دیکھ رہے تھے۔
مزید پڑھیں: این اے 249 ضمنی انتخاب میں شکست پر مریم نواز کا ردعمل آ گیا
انہوں نے کہا کہ الزام سے ثابت نہیں کیا جاسکتا کہ پیپلز پارٹی نے دھاندلی کی۔ کون سی جماعت اوریجنل سلیکٹڈ ہے، سب کو پتا ہے، وہ ہمیں اب لیکچردے گی۔ سب جانتے ہیں کہ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ دھاندلی کس جماعت نے کی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ جس حلقے میں شہباز شریف نے الیکشن لڑا وہاں 35 ہزار ووٹ کیسے کم ہوا؟ مسلم لیگ ن کے دوستوں کو شکست تسلیم کرنا سیکھنا چاہیے۔
انہوں نے ہار کو تسلیم کرنے کے بجائے دھاندلی کا الزام لگایا۔ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں تو پتہ چل جائے گا کہ کس جماعت نے سب سے زیادہ دھاندلی کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ بہت اچھا موقع تھا کہ ہم سب کو ایک ہی بیان دینا چاہیے تھا۔ ن لیگ کا شوق ہے کہ اپوزیشن سے اپوزیشن کی جائے۔ یہ پی ٹی آئی سے مقابلہ کرنے کے بجائے پیپلزپارٹی سے مقابلہ کررہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کا مقابلہ کرنا چاہتے ہو تو کرو، آپ ہارجاوَ گے۔
انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے الزامات لگانے والے ثبوت سامنے لائیں۔ اگر ن لیگ کامیاب ہوتی تو میں خود شہباز شریف کو فون کرکے مبارک باد دیتا۔ مسلم لیگ ن والے انتہائی غیر سنجیدہ ہیں جس کا ان کو زیادہ نقصان ہوگا۔ پیپلزپارٹی نے ایک تیر سے کئی شکار کیے۔ ہم نے مولوی ، بلے اور شیر کا شکار بھی کیا۔ یہ بڑے فخر سے کہتے تھے کہ ہم نے پنجاب سے پیپلز پارٹی کا صفایہ کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اسٹیبشلمنٹ، پہلے سلیکٹڈ اور دوسرے سلیکٹڈ سب کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔ سلیکٹڈ حکومت کو کراچی کے عوام نے مسترد کردیا ہے۔ کراچی کے عوام نے پیپلزپارٹی کو تاریخی کامیابی دلائی۔ کراچی کے شہریوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ پیپلز پارٹی کی تاریخی کامیابی نے ثابت کردیا کہ عوام پی ٹی آئی کی حکومت کے ساتھ نہیں۔