پاکستان اور روس کا دہشتگردی کیخلاف تعاون پر اتفاق


اسلام آباد: آج پاکستان اور روس کے درمیان وزراخارجہ کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔

مذاکرات کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پاکستان نے روس کے ساتھ ہمہ جہتی تعلقات کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

ہمارے جغرافیائی تعلقات ہیں، روس خطہ اور دنیا کا ابم ملک ہے۔ ہم اعتماد اور دوستی پر مشتمل تعلقات چاہتے ہیں اور دوطرفہ تعلقات خاص طور پر تجارتی و اقتصادی تعلقات بڑھانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ افغانستان صورتحال میں تعاون بڑھانے پر بھی بات ہوئی ہے۔ پاکستان کی طرف سے روسی وزیرخارجہ کو بھارت کے ساتھ بارڈرز کی صورتحال پر تشویش سے آگاہ کیا گیا۔

پاکستان اور روس نے دوطرفہ رابطے بڑھانے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ شاہ محمود نے کہا کہ م سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ امید ہے سال رواں میں ہم ماسکو میں انٹرگورنمنٹ اجلاس بلائیں گے جس سے اقتصادی تعلقات بڑھانے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نارتھ ساوتھ گیس پائپ لائن کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں دور کرچکے ہیں، جلد اس پائپ لائن پر کام آگے بڑھے گا۔ پاکستان انرجی کی قلت کا شکار ہے اور ہم روسی تعاون سے فائدہ اٹھانا چاھتے ہیں۔

انسداد دیشت گردی کے حوالے سے بھی تفصیلی بات ہوئی۔  پاکستانی وزیرخارجہ نے بتایا کہ روس انسداد دہشت گردی کے لئے پاکستانی صلاحیت میں اضافہ کرے گا۔

روسی وزیرخارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ دونوں ممالک کی باہمی تجارت 790 ملین ڈالرز کو پہنچ گئی ہے اور اس میں چالیس فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں باہمی تجارت میں مزید اضافے ی ضرورت ہے۔

روس نے انرجی شعبے میں تعاون پر بھی بات کی جس میں نارتھ ساوتھ گیس پائپ لائن اہم ہے۔ مہمان وزیرخارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک کا2015 کا ایک ایگریمنٹ ہے، اس پر مزید اتفاق رائے جیسے ہی ہوتا ہے ہم کام شروع کردیں گے۔

سرگئی لاروف نے کہا کہ بین الاقوامی اداروں، جیسے یو این میں پاکستان کا تعاون جاری رکھیں گے۔ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کا اہم رکن اور انسداد دہشت گردی سٹرکچر میں بہت فعال ہے۔

روسی وزیرخارجہ نے بتایا کہ مذکرات کے دواران افریقہ اور مڈل ایسٹ کی صورتحال پر بات چیت بھی ہوئی ہے۔یمن، لیبیا، شام کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

سرگئی لاروف نے کہا روس سمجھتا ہے کہ فلسطین اور اسرائیل میں براہ راست بات چیت ہونی چاہئے، روس نئی تقسیم لائنز کے واضح طور پر خلاف ہے۔

روس کے وزیرخارجہ کی وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف سے بھی ملاقاتیں ہوں گی۔ دو طرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون کے فروغ پر بات چیت مذاکرات کا اہم حصہ ہیں۔

 


متعلقہ خبریں