پنجاب کے بلدیاتی ادارے بحال

Supreme Court

سپریم کورٹ نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے بلدیاتی ایکٹ کے سیکشن 3 کو آئین سے متصادم قرار دیا ہے۔

پنجاب میں دو سال قبل سابقہ بلدیاتی نظام تحلیل کردیا گیا تھا جس کے بعد تمام میٹرو پولیٹن کارپوریشنز اور یونین کونسلز ختم ہو گئی تھیں۔ نئے بلدیاتی نظام کے تحت ایڈمنسٹریٹرز تعینات کیے گئے تھے۔

چیف جسٹس نے کہا آرٹیکل 140 کے تحت قانون بنایا جا سکتا ہے لیکن اداروں کو ختم نہیں کر سکتے۔ آپ کو کسی نے ایکٹ لانے کا غلط مشورہ دیا ہے۔

حکومت کی ایک حیثیت ہوتی ہے چاہے وہ وفاقی ہو، صوبائی یا بلدیاتی ہو۔ اختیار میں تبدیلی کر سکتے ہیں، بنیادی ڈھانچہ کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

عدالت نے کہا پنجاب لوکل گورنمنٹ کا سیکشن 3 آئین کے آرٹیکل 140 اے کی خلاف ورزی ہے۔ پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کا سیکشن 3 غیر آئینی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا پنجاب کی بلدیاتی حکومتیں بحال کی جائیں۔ عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو پانچ سال کے لیے منتحب کیا۔ ایک نوٹیفیکشن کا سہارا لے کر انہیں گھر بھیجوا نے کا اجازت نہیں دے سکتے۔

جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کیا یہ تضاد نہیں اپ اختیار نچلی سطح پر لیجانا چاہتے ہیں اور خود ہی اختیار ختم کر دیا۔

وکیل پنجاب حکومت قاسم چوہان نے کہا بلدیاتی الیکشن نہ ہونے کی وجہ کرونا بھی ہے۔

جسٹس اعجازِ الحسن نے کہا پہلے چھے ماہ کیلئے بلدیاتی اداروں کو ختم کرنے کے بعد پھر انتخابات کا اعلان کیا گیا۔ اس کے بعد 21ماہ کی توسیع کی گئی اب مشترکہ مفادات کونسل سے مشروط کر رہے ہیں۔

جج نے کہا وفاقی، صوبائی اور بلدیاتی حکومتوں کو محدود مدت کیلئے ختم کیا جاسکتا ہے۔ لیکن آپ نے عوام کو ان کے نمائندوں سے محروم کر دیا ہے۔

کیا اس کی مثال ملتی ہے کہ قانون کو ختم کردیا جائے اور کہا جائے کل نیا قانون لایا جائے۔ عدالت نے دانیال عزیز کی درخواست منظور کرتے ہوئے بلدیاتی اداروں کو بحال کر دیا۔


متعلقہ خبریں