مولانا فضل الرحمان پی ڈی ایم جماعتوں پر برس پڑ ے


اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موممنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اپنے امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں 7 ووٹ کم پڑنے پر پی ڈی ایم جماعتوں پر برس پڑے۔

پی ڈی ایم اجلاس میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے ہم سے ووٹ لیا اور ہمیں ووٹ کیوں نہیں دیا؟ ان 7 ووٹوں کا جواب کون دے گا؟

انہوں نے کہا کہ 7 ووٹ جو حکومتی امیدوار کو پڑے اس کا ذمہ دار کون ہے؟ جس پر اپوزیشن جماعتوں نے جواب دیا کہ تمام پارٹیاں اس معاملے پر تحقیقات کر رہی ہیں۔

اس سے قبل پی ڈی ایم اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مجھے اسٹیبلشمنٹ کا کوئی ڈر نہیں ہے، اگر لڑنا ہے تو ہم سب کو جیل جانا پڑے گا۔

 آصف زرداری نے کہ یہ پہلی بار نہیں کہ جمہوری قوتوں نے دھاندلی کا سامنا کیا ہے۔ اپنی زندگی کے 14 برس جیل میں گزارے ہیں۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب پلیز پاکستان تشریف لائیں۔ میاں صاحب،آپ کیسےعوامی مسائل حل کریں گے؟ آپ نے اپنےدور میں تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا۔ میں نے اپنے دور میں تنخواہوں میں اضافہ کیا۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے کہا کہ نواز شریف اگر جنگ کیلئے تیار ہیں تو انہیں وطن واپس آنا ہوگا۔ میں جنگ کیلئے تیار ہوں مگر شاید میرا ڈومیسائل مختلف ہے۔ میاں صاحب آپ پنجاب کی نمائندگی کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت پی ڈی ایم کا اجلاس شروع

ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے سینیٹ انتخابات لڑے لیکن سینیٹراسحاق ڈار ووٹ ڈالنے نہیں آئے، اگر لڑنا ہے تو ہم سب کوجیل جانا پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ جب 1986 اور 2007 میں بینظیر بھٹو وطن آئیں تو ہم نے  پورے ملک کو موبلائز کیا تھا۔ ہمیں لانگ مارچ کی ایسی ہی منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ اسٹبلشمنٹ کے خلاف جدوجہد ذاتی عناد کے بجائے جمہوری اداروں کے استحکام کی جدوجہد کیلئے ہونا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے کہا کہ میں نے پارلیمان کو اختیارات دیئے۔ 18ویں آئینی ترمیم اوراین ایف سی منظور کیا جس کی مجھے اور پارٹی ک سزادی گئی۔ہم اپنی آخری سانس تک جدوجہد کیلئے تیار ہیں۔

ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے کہا ہے کہ اسمبلیوں کو چھوڑنا اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے۔ ایسےفیصلے نہ کیے جائیں جس سے ہماری راہیں جدا ہوجائیں۔ ہمارے انتشار کا فائدہ جمہوریت کے دشمنوں کو فائدہ دے گا۔ پیپلز پارٹی ایک جمہوری پارٹی ہے۔ ہم پہاڑوں پر سے نہیں بلکہ پارلیمان میں رہ کر لڑتے ہیں۔


متعلقہ خبریں