چیئرمین سینیٹ کا انتخاب: سیاسی جوڑ توڑ عروج پر

یوسف رضا گیلانی کو شکست، صادق سنجرانی دوسری مرتبہ چیئرمین سینیٹ منتخب

چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی اور پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار صادق سنجرانی کے درمیان  صرف تین دن بعد کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔

چیئرمین سینیٹ کے انتخاب  سے قبل ملاقاتوں، آفرز  انکار اور اقرار کے لیے حکومت اور اپوزیشن کا جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا ہے۔

پی ٹی آئی نے پی ڈی ایم میں شامل جماعت جمعیت علمائے اسلام کو ڈپٹی چیئرمین کی سیٹ کی پیشکش کردی تھی تاہم مذہبی سیاسی جماعت نے یہ آفر مسترد کردی ہے۔

وزیراعظم نے پرویز خٹک کو چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے ارکان کی حمایت حاصل کرنےکاٹاسک دے دیا ہے۔ پروزیر خٹک نے اس سے قبل جے یو آئی ف کے رہنما مولانا غفور حیدری سے ملاقات کی تھی۔ جے یو آئی ف نے حکومتی پیشکش قبول کرنے سے صاف انکار کردیا۔

دوسری جانب وزیر اعظم کی سربراہی میں پی ٹی آئی کے خصوصی اجلاس میں بھی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

یوسف رضا گیلانی کو کامیاب کرانے کے لیے سابق آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے اے این پی کی قیادت سے ملاقات  کی ہے۔ کراچی میں بھی پی پی رہنما ایم کیو ایم کے پاس پہنچ گئے۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے جی ڈی اے کے رہنما پیر صاحب پگارا اور چودھری برادران سے ملاقاتیں کیں اور صادق سنجرانی کی کامیابی کے لیے مدد مانگ لی ہے۔

پی ڈی ایم نے جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما مولانا عبد الغفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے مشترکہ امیدوار نامزد کردیا ہے۔

ترجمان جے یو آئی ف کے مطابق جے یو آئی نے مولانا عبد الغفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیلئے امیدوار نامزد کیا تھا جس کی منظوری سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان نے دی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی صفوں میں انتشار پیدا کرنے والے ناکام ہوں گے جب کہ پی ڈی ایم کے امیدوار کامیاب ہوں گے۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے مولانا عبدالغفور حیدری کو آفر کی ہے کہ وہ ہمارے ڈپٹی چیرمین سینٹ بن جائیں۔

صحافی نے مولانا عبدالغفور حیدری سے سوال کیا کہ کیا آپ کو ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لئے نامزد کیا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ مجھے ابھی تک پی ڈی ایم کی جانب سے باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومتی پیشکش کی کوئی حیثیت نہیں ہے، مولانا عبدالغفور حیدری

واضح رہے کہ ایوان بالا میں ڈپٹی اور چیئرمین سینیٹ کیلئے الیکشن 14 مارچ کو ہوگا۔ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے چیئرمین کیلئے یوسف رضاگیلانی کا انتخاب کیا ہے۔

حکومت نے چیئرمین سینیٹ کیلئے صادق سنجرانی کو میدان میں اتارا ہے جب کہ ڈپٹی چیئرمین کے نام پر ابھی مشاورت جاری ہے۔

حکومت اور اپوزیشن اپنے اپنے امیدوار کی کامیابی کیلئے متحرک ہیں اور میل ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

خیال رہے کہ مارچ کو ہوئے سینیٹ انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمران جماعت پاکستان تحریک نے پاس خیبر پختونخوا سے10، سندھ 2، اسلام آباد ایک اور پنجاب کی 5 سیٹوں پر انتخابات جیتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی مجموعی نئی نشستیں 18 ہیں۔

نئی 18 اور پرانی 8 نشستوں کے ساتھ تحریک انصاف 26 نشستوں کے ساتھ ایوان بالا کی سب سے بڑی جماعت ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے پاس12، ایم کیو ایم3، مسلم لیگ ق1، جی ڈی اےکا ایک اور 4 آزاد ارکان شامل ہیں۔ سینیٹ میں مجموعی طور پرحکومتی اتحادکے ارکان کی تعداد 47 ہوگئی ہے۔

دوسری جانب20 سیٹوں کے ساتھ پیپلز پارٹی ایوان کی دوسری بڑی پارٹی ہے۔ مسلم لیگ کے پاس18 سیٹیں، جمعیت علمائےاسلام5، عوامی نیشنل پارٹی4، بلوچستان نیشنل پارٹی( مینگل)2، پشتونخوا میپ کے 2، نیشنل پارٹی کے 2 اور 2 آزاد ارکان اپوزیشن کے ساتھ ہیں۔


متعلقہ خبریں