سندھ اسمبلی میں سینیٹ انتخابات کے لیے ووٹنگ کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی خرم شیر زمان کی جیب میں موبائل فون کے الزام پر ووٹنگ روک دی گئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی شمیم ممتاز نے الزام عائد کیا کہ خرم یر زمان کی جیب میں موبائل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ الیکشن: ریٹرننگ افسر کی ایک نہ سنی گئی
خرم شیر زمان کے پاس موبائل فون کی نشاندہی پر پیپلز پارٹی کے اراکین نے احتجاج شروع کر دیا۔ شور شرابہ کے باعث ایوان میں پولنگ کا عمل روک دیا گیا۔
ہم نیوز کے ذرائع کے مطابق پولنگ روکے جانے کے وقت تک 110 ووٹ کاسٹ ہو چکے تھے۔ دوسری جانب قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے حکومتی اراکین کے کچھ ووٹ چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن کا اعتراض ہے کہ حکومتی اراکین نے کیمرے والاپین استعمال کیا۔ حکومتی اراکین نے ووٹ ڈالنے کے لیے مختلف قلم استعمال کیے۔
اراکین کی جانب سے ذاتی قلم استعمال کرنے پر الیکشن کمیشن حکام نے بھی اعتراض اٹھایا۔ ریٹرننگ آفیسر کی جانب سے ذاتی قلم استعمال کرنے سے منع بھی کیا گیا۔
ریٹرننگ آفیسر نے ہدایت کی تھی تمام اراکین یہاں رکھے ہوئے پین استعمال کریں۔
مزید برآں حکومت اتحاد کا حصہ ق لیگ کے رکن قومی اسمبلی چوہدری سالک کے ووٹ پر بھی اعتراض کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات: الیکشن کمیشن کو شکایات موصول
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شاہدہ رحمانی نے اعتراض کیا کہ ق لیگ چوہدری سالک نے ووٹ کی تصویر بنائی ہے۔
شازیہ مری بھی ریٹرننگ آفیسر کے پاس احتجاج کرنے کیلئے گئی تھیں۔ تلاشی دینے کے مطالبے پر چوہدری سالک کے حمایتوں نے احتجاج کیا۔ ریٹرننگ افسر نے بوتھ کے قریب کھڑے اراکین کو ہٹانے کی ہدایات بھی جاری کیں۔