بہار کے رنگ، خشک پتوں اور پھولوں سے تیار ہونے والا فلورل آرٹ


پہلے سمجھا جاتا تھا کہ فلورل آرٹ صرف ایک گھریلو اور شوقیہ دن ہے، خواتین فارغ اوقات میں پھولوں اور پتوں سے فن پارے تشکیل دیتی تھیں ۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ بھی ایک صنعت بن گئی، اور اب اس کو مختلف لوگوں نے بطور پیشہ بھی اپنا رکھا ہے اور خوب پذیرائی حاصل کررہے ہیں ۔

بے شمار نوجوان اس فن سے تربیت حاصل کرکے تقریبات کی سجاوٹ کا کام پروفیشنل طور پر کر رہے ہیں ۔

پودوں اور پھولوں کی اہمیت اجاگر کرنے اور دلکش رنگوں کے سنگ موسم بہار کو خوش آمدید کہنے کے لئے لاہور کی فلورل آرٹسٹ نے خشک پتوں اور ٹہنیوں سے خوبصورت فن پارے تشکیل دے دئیے ۔ ہر گلدستہ اپنے اندر مقصد اور پیغام رکھتا ہے ۔

لاہور سے تعلق رکھنے والی ارٹسٹ شائستہ خاور کئی برسوں سے فلورل آرٹ کے میدان میں خوبصورت آرٹ ورک کر رہی ہیں، انہوں نے دلکش پھولوں اور پتوں کو منفرد انداز میں ترتیب دے کر ایسا روپ بخشا کہ دیکھنے والوں نے خوب تعریف کی ۔

ہم نیوزسے گفتگو کرتے ہوئے آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ پھول فطرت کا خوبصورت تحفہ ہے ،، پودوں کی اہمیت ، محبت اور خوبصورتی کو فن کی زبان دی ہے ۔ اس نمائش میں احساسات کو بیان کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ محبت اور پریشانی کے خیالات کے ساتھ ساتھ زندگی کے تجربات کو گل و گلزار کے رنگ میں ڈھالا ہے ، روح کی سادگی کو بھی اپنا موضوع بنایا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ فلورل آرٹ ذہن کو تازگی دیتا ہے، جیسے آج کل لوگ کورونا کہ وجہ سے پریشان ہیں ایسے میں پھول چہروں پر خوشی کا باعث بنتے ہیں ۔

انہوں نے خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گھروں میں فلورل آرٹ سے اشیا بنائیں، اس سے تخلیق کی صلاحیت بھی ابھر کر سامنے آئے گی اور خوبصورت آرٹ ورک ہر دیکھنے والے کو مسحور کرے گا ۔

فن کے قدردانوں نے بھی شائستہ خاور کے آرٹ کے اچھوتے انداز کو سراہا ، مہمانوں کا کہنا تھا کہ پھول اور پودے خوشی کا احساس دلاتے ہیں، اگر انکو خوبصورت انداز میں پیش کیا جائے تو بہت اچھے لگتے ہیں، زندگی اور خوشیوں کو پتوں اور پھولوں سے منسلک سمجھتے ہیں۔

فلورل آرٹ کے ذریعے خشک ہوجائے والے پتوں اور پھولوں کو نئی زندگی دی جاتی ہے۔

ہاتھوں سے تیار کردہ فلورل آرٹ کے یہ شاہکار دلکش ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی آرٹ اینڈ کرافٹ صنعت کا اہم حصہ بھی ہیں اور مختلف مقامی اور ملکی سطح کی نمائشوں میں فلورل آرٹ پیش کیا جاتا ہے ۔


متعلقہ خبریں