کسی بھی وزیر کے ذریعے لابی کا دباؤ قبول نہیں، وزیراعظم

وزیراعظم نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی مارکیٹ کمیٹیاں تحلیل کردیں

اسلام آباد:زیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کوئی لابی کسی وزیر کے ذریعے دباوَ ڈالے یہ قابل قبول نہیں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی کابینہ کا ہر فیصلہ اجتماعی حیثیت میں ہوتا ہے۔ کسی وزیر کو کوئی لابی تنگ کرے تو وہ کابینہ کو یا مجھے الگ سے بتائے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم فیصلے کسی لابی کے دباؤمیں نہیں بلکہ شفاف اور میرٹ پر کریں گے۔

وزیراعظم  کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے الیکٹرک وہیکل پالیسی اورموبائل مینوفیکچرنگ پالیسی کی منظوری دے دی  ہے۔

وفاقی کابینہ کا اجلاس میں ملک کی مجموعی معاشی اور اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں 12 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا جن میں سے متعدد نکات کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 16 دسمبر کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔ اجلاس کے دوران ملکی درآمدات اور برآمدات کی صورت حال پر بھی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے ) کے چیئرمین کو مارگلہ روڈ پر قائم تجاوزات ہٹانے کی بھی ہدایت کردی۔ چیئرمین سی ڈی اے ایک ہفتے میں مارگلہ روڈ سے تجاوزات کلیئر کرائیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی حکومت آنے سے پاکستان کی ترقی کورنٹین ہو گئی، مریم نواز

خیال رہے کہ گزشتہ روز  پارٹی رہنماؤں اورحکومتی ترجمانوں کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم  نے اپوزیشن کو این آر او کسی صورت نہ دینے کا اعلان  کرتے ہوئے کہا تھا  کہ نیب قانون میں تجاویز کی شکل میں این آراو مانگا گیا۔

وزیراعظم کی زیرصدارت پارٹی رہنماؤں اورحکومتی ترجمانوں کے اجلاس میں مشیر داخلہ و احتساب شہزاد اکبر نے اپوزیشن کی نیب قانون میں مجوزہ تجاویز پر بریفنگ دی تھی۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ اپوزیشن نےنیب قانون میں ترمیم کی شکل میں این آراو مانگا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ اپوزیشن کا مطالبہ ہے کرپشن پر نااہلی کی سزا ختم ہو۔ اپوزیشن چاہتی ہے کہ نیب ایک ارب سے کم کی کرپشن پر کارروائی نہ کرے، یہ کرپشن پر نااہلی کی سزا ختم کرانا چاہتے ہیں۔

وزیراعظم  کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے شفاف انتخابات پر اپوزیشن کا دوہرا معیار سامنے آیا ہے، ہم شفاف سینیٹ الیکشن کرانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے پارٹی رہنماؤں اور حکومتی ترجمانوں کو ہدایت کی تھی کہ کام پر توجہ مرکوز رکھی جائے اور عوام کو حد درجہ ریلیف دیا جائے۔


متعلقہ خبریں