گرین لینڈ ایریا پر تعمیرات: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ایل ڈی اے افسران پر برہم

گرین لینڈ ایریا پر تعمیرات: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ایل ڈی اے افسران پر برہم

لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم خان گرین لینڈ ایریاز پر ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیرات پر لاہور ڈولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے افسران پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

گرین لینڈ ایریاز پر 557 ہاؤسنگ سوسائٹیز کی تعمیر کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ بتایا جائے کہ کون کونسی سوسائٹی کتنے گرین لینڈ ایریاز پر بنی ہے؟

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ بتایا جائے کہ آج تک گرین لینڈ ایریا کو خالی کرانے کیلئے آپریشن کیا گیا؟ لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں شامل ہوگیا ہے، سانس لینا مشکل ہوگیا ہے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ اگر ہم نے اس شہر کو بچانے کیلئے کوشش نہ کی تو آئندہ نسلیں معاف نہیں کرینگی۔

مزید پڑھیں: سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ، شریک ملزم کی ضمانت منظور

انہوں نے کہا کہ لاہور ڈولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) میں کونسے ڈی جی کیا کرتے رہے ہیں، سب کو پتہ ہے۔ تفصیلی رپورٹ پیش کریں کس نے کیا کیا ہے؟

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایل ڈی اے کا کنٹرول شیخوپورہ اور ننکانہ تک چلا گیا ہے۔

اس پر  چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ سب ذمہ دار افسروں اور ڈی جی نیب کو بلاوَں گا اور سب جیل جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اور چیئرمین ایل ڈی اے سمیت سب ذمہ دار ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ قاسم خان نے کہا کہ سارے شہر کا حسن تباہ کردیا گیا، بڑے پرانے درخت اکھاڑ دیئے گئے آپ افسروں نے کپڑے اچھے پہنے ہیں اور کینیڈا کی شہریت لے کر چلے جاتے ہیں۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے کہا کہ تمام ڈی جی ایل ڈی ایز اور متعلقہ افسروں کے ناموں کی فہرست چاہیے۔ آئندہ بدھ تک بتائیں کہ غیر قانونی تعمیرات پر کتنی تحقیقات ہوئیں۔


متعلقہ خبریں