جہانگیرترین7ماہ بعد پاکستان واپس آگئے



پاکستان تحریک انصاف کے رہنماجہانگیرترین7 ماہ بعد برطانیہ سے پاکستان واپس آگئے ہیں۔

جہانگیر ترین براستہ دبئی علامہ اقبال ایئرپورٹ لاہور پہنچے۔ ایئرپورٹ پر مختصر بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ علاج کی غرض سے باہر گیا تھا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا میں ہرسال علاج کے لیے باہر جاتا ہوں۔ اپوزیشن کا کام ہے الزام لگانا، جواب دینا ضروری نہیں۔ اللہ کا شکر ہے میرا تمام کاروبار صاف اورشفاف ہے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ ہماری شوگرملز10 نومبر کو گنے کی کرشنگ کے خلاف کسی پٹیشن کا حصہ نہیں۔ سندھ اور پنجاب میں میری تمام ملز10نومبر کو ہی کرشنگ شروع کریں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ  چینی بحران اور مہنگائی کے خاتمے میں حکومت کا تعاون کریں گے۔ چینی کی قلت ختم اورقیمت کم کرنے کیلیےحکومت سے ہر ممکن تعاون کریں گے۔

یاد رہے کہ حکومت کی جانب سے آٹا اور چینی کے بحران سے متعلق رپورٹ آنے کے بعد جہانگیرترین بیرون ملک چلے گئے تھے۔

رپورٹ میں حکومت سے وابستہ افراد بشمول جہانگیر ترین کی شوگر ملز نے فائدہ اٹھانے کا انکشاف ہوا تھا۔

ہم نیوز کی رپورٹ کے مطابق چینی بحران کے دوران جہانگیر ترین نے 56 کروڑ، خسروبختیار کے بھائی نے 45 کروڑ اور مونس الہیٰ گروپ نے 40 کروڑ کمائے تھے۔

جہانگیر ترین نے اپنے  ٹویٹ میں کہا تھا کہ شوگر انکوائری رپورٹ کے مطابق میں نے 12 فیصد چینی برآمد کی جبکہ میرا مارکیٹ شیئر 20 فیصد ہے۔

رپورٹ پبلک ہونے کے بعد جہانگیرترین کی بیرون ملک روانگی سے افواہیں گردش کر رہی تھیں کہ وہ واپس نہیں آئیں گے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا تھا کہ وہ علاج کی غرض سے باہر جا رہے ہیں اور وطن واپس ضرور آئیں گے۔

شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ آنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے جہانگیر ترین سے زراعت کی ٹاسک فورس کا عہدہ واپس لے لیا تھا اور چینی بحران میں مبینہ طور پر ملوث شوگر ملز کا فرانزک آڈٹ کرنے کی ہدایت دی تھی۔

جہانگیر ترین اس رپورٹ کے منظر عام پر آنے کے چند ہفتوں بعد لندن روانہ ہو گئے تھے۔ جس کے بعد حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے تحریک انصاف کی حکومت کو بھی شدید تنقید کا سامنا رہا ہے۔


متعلقہ خبریں