پی کے ایل آئی میں ڈاکٹرز کی بھاری تنخواہوں پر از خود نوٹس


لاہور: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پاکستان کڈنی لیور انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) میں بھاری تنخواہوں پر ڈاکٹرز کی تقرری کا از خود نوٹس لے لیا ہے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں مختلف کیسز کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی میں ڈاکٹرز کی بھاری تنخواہوں اورپنجاب انفارمیشن کمشنر کی عدم تقرری کا نوٹس لیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے’عدالت کے نوٹس میں آیا ہے کہ اسپتال میں 15، 15 لاکھ روپے پر ڈاکٹروں کی تقرری کی گئی‘۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پی کے ایل آئی کا سربراہ کون ہے؟

چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر سعید اختر پی کے ایل آئی کے سربراہ ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا ’سنا ہے ڈاکٹر سعید اختر کی اہلیہ بھی وہاں تعینات ہیں‘۔

عدالت نے اسپتال کے بجٹ، ڈاکٹرز، ملازمین کے سروس اسٹرکچر اور عملے کی تفصیلات طلب کرلیں۔

چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری کو حکم دیا کہ آج شام تک تمام تفصیلات ان کے گھر پر فراہم کی جائیں۔

انفارمیشن کمشنر کی عدم تقرری کا نوٹس

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے انفارمیشن کمشنر کی عدم تقرری کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری پنجاب کو حکم دیا کہ انفارمیشن کمشنرکی تقرری یقینی بنائی جائے۔

میرٹ کے برعکس پرنسپل کی تقرری

چیف جسٹس نے لاہور کے نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے) کے پرنسپل مرتضیٰ جعفری کی میرٹ کے برعکس تقرری کا نوٹس لیتے ہوئے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے عہدے کی میعاد مکمل ہونے پر 20 ستمبر2017 کو این سی اے کے پرنسپل ڈاکٹر مرتضیٰ جعفری کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔


متعلقہ خبریں