سپریم کورٹ کی حکومت کو اقلیتی کمیشن سے تعاون کرنے کی ہدایت

Supreme Court

سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت، وزارت مذہبی امور اور وزارت تعلیم کو اقلیتی کمیشن سے تعاون کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اقلیتوں کے حقوق سے متعلق عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ  قانون سازی پر مسودے کے اوپر مسودہ بنانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ اگر مسودے پر کسی کو اعتراض ہے تو اس میں ترمیم ہو سکتی ہے۔

عدالت نے کہا کہ آئین پاکستان اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ دیتا ہے۔ کمیشن کے سربراہ شعیب سڈل نے بتایا کہ وزارت مذہبی امورسے تعاون کی درخواست کی لیکن مثبت جواب نہیں ملا۔ وزیر مذہبی امور نے سنجیدگی نہیں دکھائی۔

مزید پڑھیں: جسٹس قاضی فیض عیسٰی کیخلاف صدارتی ریفرنس آئین اور قانون کے خلاف ہے، سپریم کورٹ

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اقلیتی کمیشن میں مسلمانوں کے ساتھ دیگر اقلیتوں کو شامل ہونا چاہئے۔ اگر کوئی تعاون نہیں کررہا تو ہم بیٹھے ہیں۔

عدالت نے قرار دیا کمیشن ایک ماہ میں عمل درآمد رپورٹ پیش کرے۔ عدالت نے کمیشن کے سربراہ اور اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پربھی طلب کرتے ہوئے سماعت ایک ماہ تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر قبلہ ایاز نے کہا تھا کہ قومی اقلیتی کمیشن پاکستان کی خوبصورتی ہے اس کو اجاگر کیا جانا چاہیے۔ بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن سے پاکستان کا مثبت چہرہ پوری دنیا سے سامنے ائے گا جو ہماری سفارتی کامیابی ہوگی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ  اسلام آباد میں مندر کی تعمیر کا معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کے ریسرچ ونگ کو بھیجا گیا ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل مندر کی تعمیر کے معاملے پر بین الاقوامی اور آئینی تناظر میں اپنی سفارشات دے گی۔

 


متعلقہ خبریں