اسلام آباد: وزارت آبی وسائل نے گلگت بلتستان میں تعمیر ہونے والے دیامر بھاشا ڈیم منصوبے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں۔
قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوراں وزارت آبی وسائل کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم پر سابق حکومتوں نے 86 ارب 68 کروڑ روپے خرچ کیے۔
تحریر ی جواب میں کہا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے اب تک 64 ارب روپے خرچ کردیے ہیں۔ موجودہ حکومت نے اراضی کے حصول پر 20 ارب اور ڈیم کی تعمیر پر 43 ارب 80 کروڑ خرچ کیے ہیں۔ ڈیم کی تعمیر کے لیے 16 ارب اور اراضی اور آبادکاری کے لیے 5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: دیامربھاشاڈیم کی تعمیر پر کام بہت جلد شروع ہوگا، وزیراعظم کو بریفنگ
تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے فنڈ میں 12 ارب 63 کروڑ روپے جمع ہوگئے ہیں۔ فنڈ میں سے واپڈا نے آج تک کوئی رقم وصول نہیں کی۔
قومی اسمبلی میں جمع کرائے جواب کے مطابق ڈیم کے لیے 90 فیصد اراضی حاصل کرلی گئی ہے۔ ڈیم کی تعمیر کا کام 7 اگست 2020 سے شروع ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ 13 مئی کو دیا مر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کی تعمیر کے لیے واپڈا نے پاور چائنا اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) پر مشتمل جوائنٹ ونچر کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیا تھا۔
وزارت آبی وسائل کے اعلامیہ کے مطابق 442 ارب روپے کا ڈیم پارٹ کا ٹھیکا پاور چائنا اور ایف ڈبلیو او کے جوائنٹ وینچر کو دیا گیا۔
واپڈا کی جانب سے دیا مر بھاشا ڈیم کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عامر بشیر چوہدری اورجوائنٹ ونچر کی جانب سے ینگ جیانڈو نے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر آبی وسائل محمد فیصل واوڈا،چینی سفیر یاؤ جنگ، وفاقی سیکریٹری آبی وسائل محمد اشرف، چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل مزمل حسین(ریٹائرڈ)،انجینئر ا نچیف آف پاکستان آرمی لیفٹیننٹ جنرل معظم اعجاز اور ڈی جی ایف ڈبلیواو میجر جنرل کمال اظفربھی اِس موقع پر موجود تھے۔