کراچی میں طوفانی بارشوں کے بعد تاحال مسائل کم نہ ہو سکے

کراچی میں طوفانی بارشوں کے بعد تاحال مسائل کم نہ ہو سکے

کراچی: شہر قائد میں طوفانی بارشوں کے بعد تاحال شہریوں کے مسائل کم نہ ہو سکے۔ بیشتر علاقے اب بھی بجلی سے محروم ہیں۔

کراچی میں دو روز قبل ختم ہونے والی طوفانی بارشوں کے بعد تاحال مسائل کم نہ ہو سکے۔ بجلی، نکاسی آب اور ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے جبکہ کاروبار بند ہونے کی وجہ سے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

شہر کے کئی علاقوں میں تاحال کئی کئی فٹ بارش کا پانی موجود ہے اور شہریوں کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ شہر میں ہر طرف کچرا اور گندگی کے ڈھیر موجود ہیں جن کو اٹھانے کے لیے تاحال کوئی انتظامات نظر نہیں آ رہے۔

بیشتر علاقوں میں دو سے تین روز بعد بھی بجلی بحال نہ ہو سکی، بجلی نہ ہونے کی وجہ سے بھی شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ پینے کا پانی بھی شہریوں کو میسر نہیں ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں مختلف علاقوں میں نکاسی آب کا جائزہ لیا اور صفائی کے احکامات جاری کیے۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے شہر کے تمام اضلاع کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم وزیر اعظم کو کراچی آنے پر خوش آمدید کہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے 20 اضلاع آفت زدہ قرار

وزیر اعلیٰ گزشتہ روز بجلی کی شکایات پر کے الیکٹرک کے دفتر بھی پہنچے اور دو سے تین روز تک بجلی کی بندش کی وجوہات جانیں۔

سی ای او کے الیکٹرک مونس علوی نے وزیر اعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا کہ الیکٹرک تنصیبات کے گرد چار چار فٹ پانی موجود ہے جس کی وجہ سے بجلی بحالی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ جس پر وزیر اعلیٰ سندھ نے ایم ڈی واٹر بورڈ کو فوری طور پر پانی نکالنے کے احکامات جاری کیے۔

کراچی میں بارشوں کے دوران 21 اگست سے تاحال مختلف حادثات میں 42 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جس میں سب سے زیادہ اموات 27 اگست کو رپورٹ ہوئیں جن کی تعداد 19 تھی۔

ٹریفک پولیس کے مطابق کلفٹن دو تلوار اور پنجاب چورنگی کے انڈر پاسز کو پانی کی وجہ سے تاحال ٹریفک کے لیے بند رکھا گیا ہے جبکہ ڈرگ روڈ انڈر پاس میں جزوی طور پر ٹریفک بحال کر دی گئی ہے۔

ضلع وسطی کے تمام انڈر پاسز میں جمع ہونے والے پانی کو نکال دیا گیا ہے جبکہ ضلع شرقی کے انڈر پاسز کو بھی ٹریفک کے لیے بحال کر دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں