کراچی میں وقفے وقفے سے موسلا دھار بارش جاری،شاہراہیں ڈوب گئیں


کراچی: شہر قائد میں آج بھی وقفے وقفے سے تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے جبکہ حب ڈیم کے قریبی رہائشیوں کو نقل مکانی کا الرٹ جاری کر دیا گیا۔ دکانوں میں پانی بھر جانے سے تاجروں کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔ ملک بھر میں بارشوں کے دوران مختلف حادثات میں 18 افراد جاں بحق ہو گئے۔

کراچی کے مختلف علاقوں میں رات سے کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ گولیمار، ناظم آباد، بورڈ آفس اور  کے ڈی اے چورنگی کے اطراف وقفے وقفے سے تیز بارش ہو رہی ہے جبکہ شارع فیصل، آئی آئی چند ریگر روڈ اور ٹاور کے اطراف بوندا باندی ہوئی۔ لیاقت آباد، کریم آباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر اورنگی ٹاون اور گلشن حدید میں بھی وقفے وقفے سے ہلکی  بارش کا سلسلہ جاری ہے۔

شہر کی کئی اہم شاہراہوں پر کئی کئی فٹ پانی موجود ہونے سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہو رہی ہے۔ شاہراہ فیصل پر مسافروں سے بھری بس پانی میں پھنس گئی، بس میں پھنسے مسافروں کو بحفاظت نکال لیا گیا بس میں خواتین بھی سوار تھیں۔

ناظم آباد اور غریب آباد انڈر پاس کو پانی بھر جانے کی وجہ سے ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔ گجر نالہ بھر جانے سے رحمان آباد اور اطراف کی آبادی میں پانی داخل ہو گیا۔ ایف بی ایریا بلاک 5 کی گلیاں اور مکانات میں کئی کئی فٹ پانی داخل ہو گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے متعلقہ اداروں کو ملیر میں اسکول کی عمارتیں خالی کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بارش کے باعث ملیر اور سکھن ندی میں طغیانی کے باعث لوگ پھنس گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بارش کے باعث تباہی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

کرنٹ لگنے کے خدشے کے پیش نظر شہری انتظامیہ نے لوگوں کو فٹ پاتھ یا سیلابی پانی میں پیدل چلنے سے گریز کرنے کی ہدایت کر دی۔

ترجمان کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن (سی بی سی) نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے جبکہ عملہ اور بھاری مشینری علاقوں میں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی بی سی کا علاقہ سمندر کے قریب ہے اس لیے پانی کی نکاسی ممکن نہیں ہے۔ علاقہ مکینوں سے احتیاط اور گھروں میں رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے تاہم کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

کراچی میں بارشوں نے شہریوں کو شدید اذیت میں مبتلا کر دیا ہے۔ منگھوپیر اور نصرت بھٹو کالونی میں گھر اور دکانیں ڈوب گئیں۔ پانی گھروں میں داخل ہوا تو مکینوں نے نقل مکانی شروع کر دی۔

حب ڈیم بھی بھر گیا جس میں پانی کی سطح 339 فٹ تک پہنچ گئی۔ واپڈا حکام کے مطابق حب ڈیم میں 8 فٹ سے زائد پانی آ چکا ہے جبکہ ڈیم سے ملحقہ آبادی کا انخلا شروع کر دیا گیا ہے۔

کراچی کی اہم سڑکوں کے ساتھ بڑی ہول سیل مارکیٹیں بھی بارش کے پانی سے نہ بچ سکیں۔ بولٹن مارکیٹ کپڑا مارکیٹ کے گوداموں اور دکانوں میں برساتی پانی نے تباہی مچا دی جس کی وجہ سے کاروباری حضرات کو لاکھوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔

رینجرز  کی جانب سے ریسکیو اداروں کے ہمراہ بارش سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

مون سون بارشوں نے سندھ میں بھی تباہی مچا دی۔ صوبے بھر میں رین ایمرجنسی نافذ ہے جبکہ جوہی کی نئی گاج ندی میں طغیانی سے 300 سے زائد دیہات زیرآب آ گئے۔

شدید بارشوں کے باعث تھر پارکر کا اسپتال ڈوب گیا۔ بدین اور دولت پور کے نالوں میں شگاف پڑنے سے ہزاروں ایکڑ اراضی زیرِ آب آ گئی۔

دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھی بادل برسنے کا سلسلہ جاری ہے۔ راولپنڈی کے نالہ لئی میں طغیانی کا الرٹ جاری کر دیا گیا جبکہ دریائے سواں میں بھی طغیانی کے باعث کاک پل کے قریب نجی یونیورسٹی میں پانی داخل ہو گیا۔

پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی وقفے وقفے سے تیز اور ہلکی بارش کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے موسم خوشگوار ہو گیا۔ محکمہ موسمیات نے مزید بارشوں کی پیشگوئی کر رکھی ہے۔

بلوچستان میں بھی بارشوں نے تباہی مچا دی۔ ہرنائی، لسبیلہ، جھل مگسی کے ندی نالوں میں طغیانی سے نشیبی علاقے زیرآب آ گئے۔ خضدار میں گلیاں پانی میں ڈوب گئیں جبکہ پیر گوٹھ کا اوتھل شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ سیلابی ریلے کے باعث مچھ کا پل بھی بہہ گیا جس کے باعث شہر کا دیگر علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔


متعلقہ خبریں