پاکستان میں خواجہ سراؤں کے لیے پہلا اسکول


لاہور: صوبائی دارالحکومت لاہور میں خواجہ سراؤں کے لیے ملکی تاریخ میں پہلی بار الگ اسکول شروع کیا گیا ہے۔

اپنی نوعیت کے اس منفرد تعلیمی ادارے میں خواجہ سراؤں کو بیوٹیشن، پلمبرنگ، ویب ڈویلیپنگ، انگریزی، حساب اور دوسرے کورسز کی مفت تعلیم دی جائے گی۔

خواجہ سراؤں کے لئے شروع کردہ اسکول میں عمر اور یونیفارم کی کوئی قید نہیں ہے۔

تعلیمی ادارے میں پڑھانے والے اساتذہ کا کہنا ہے کہ اسکول کے قیام سے استحصال کا شکار خواجہ سراؤں  کوحقوق اور معاشرے میں باعزت مقام بھی ملے گا۔

ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معلمین نے کہا کہ خواجہ سراؤں کے حقوق پر بات نہیں کی جاتی، وہ خود بھی ان سے آگاہ نہیں ہوتے۔ اسکول کے قیام سے انہیں اپنے حقوق کا علم ہوگا، تعلیم حاصل کر کے ناصرف وہ خودمختار ہوں گے بلکہ باعزت روزگار بھی کما سکیں گے۔

اسکول میں آنے والے خواجہ سراؤں کا کہنا ہے کہ وہ تعلیم حاصل کر کے اپنے خواب پورے کریں گے۔

طالب علم خواجہ سراؤں کو توقع ہے کہ لاہور میں اسکول بننے کے بعد دوسرے شہروں میں بھی ایسے تعلیمی ادارے کھولنے کا رحجان بڑھے گا۔

حالیہ مردم شماری کے مطابق پاکستان میں 11 ہزار چار سو 18 خواجہ سرا ہیں۔ شہروں میں مجموعی طور سات ہزار 651 خواجہ سرا مقیم ہیں جب کہ دیہاتوں میں ان کی تعداد دو ہزار 727 ہے۔

پنجاب میں خواجہ سراؤں کی تعداد چھ ہزار 709 ہے جو ملک میں موجود خواجہ سراؤں کی کل تعداد کا 64 فیصد ہے۔ پنجاب کے شہروں میں چار ہزار 585 جب کہ دیہاتوں میں دو ہزار 124 خواجہ سرا مقیم ہیں۔

سندھ میں خواجہ سراؤں کی تعداد دو ہزار 527، خیبرپختونخوا میں 913، بلوچستان میں 109، فاٹا میں 27، اور اسلام آباد میں 133 ہے۔

سندھ کے شہروں میں خواجہ سراؤں کی تعداد دو ہزار 226 ہے جب کہ دیہاتوں میں 301 خواجہ سرا رجسٹرڈ ہیں۔ خیبرپختونخوا کے شہروں میں 690  جب کہ دیہاتوں میں 223 خواجہ سرا ہیں۔


متعلقہ خبریں