سینیٹ: بوڑھے والدین، بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال اور فلاح و آسائش کا بل منظور


اسلام آباد: بوڑھے والدین اور پاکستان کے بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال  اور فلاح و آسائش بل 2019 اور  کریمینل لا ترمیمی بل 2019  سینیٹ میں منظور  کرلیا گیا۔

بوڑھے والدین اور پاکستان کے بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال  اور فلاح و آسائش بل 2019منظور کرنے کیلئے تحریک ایوان میں پیش کیا گیا۔

وفاقی وزیر شیریں مزاری کی جانب سے تحریک پیش کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس بل پر وزارت سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔

سینیٹر رانا مقبول احمد نے کہا کہ بل کو مزید التوا کا شکار نہ بنایا جائے۔ سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ متعلقہ وزارت وعدے کے باوجود اپنا بل پیش نہ کر سکی۔ حکومت کی اپنی دو وزارتوں میں ہی اختلاف ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم سینیٹ میں نئے قائد ایوان مقرر

سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اس بل کو مزید بہتر کرنے کیلئے معاملہ قائمہ کمیٹی کو بھجوایا جاے۔

بحث کے دوران اپوزیشن ارکان نے بل منظوری کیلئے تحریک پیش کرنیکا مطالبہ کردیا۔ سینیٹ میں بل کی منظوری کیلئے تحریک منظور ہونے کے بعد بوڑھے والدین اور پاکستان کے بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال اور فلاح و آسائش بل 2019 منظور کرلیا گیا۔

کریمینل لا ترمیمی بل سینیٹر میاں عتیق نے سینیٹ میں پیش کیا۔ حکومتی اراکین نے بل پر اعتراض کیا۔ بحث مباحثے کے بعد کریمینل لا ترمیمی بل 2019 سینیٹ نے پاس کیا۔

سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے سینیٹ میں کمپنیزترمیمی بل 2019 پیش کیا، جسے منظور کرلیا گیا۔

سینیٹ میں اسلام آباد پیور فوڈ اتھارٹی بل2019 منظور کرلیا گیا۔ مذکورہ بل سینیٹر سجاد حسین طوری نے پیش کیا۔

سینیٹر رضا ربانی نے تعزیرات پاکستان میں ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا۔ حکومت کی طرف سے علی محمد خان کی جانب سے بل کی مخالفت کی، جس کے بعد بل متعلقہ قائمہ کمیٹی لے سپرد کیا گیا۔

رضا ربانی نے ترمیمی بل  پیش کرتے ہوئے کہا کہ تعزیرات پاکستان سے بغاوت سے متعلق دفعہ کو حذف کیا جائے۔ ماضی اور ابھی بھی اس دفعہ کو جمہوری قوتوں کے خلاف استعمال کیا گیا۔ یہ سیاسی اختلاف کو ختم کرنے استعمال کیا جاتا ہے۔

سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ اب قوم اور حکمران کا تعلق آقا اور غلام کا نہیں ہے۔ سیکشن 124 اے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے خلاف بغاوت سے متعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکشن 124 اے ہمیں ورثے میں ملنے والے گورننس کے نو آبادیاتی ڈھانچے کا حصہ ہے، جو تاحال پاکستان میں موجود ہے۔

بل کے اغراض و مقاصد کے مطابق سیکشن کا مقصد مقامی افراد کو آقاؤں کے خلاف بغاوت سے بعض رکھنا تھا۔ بغاوت سے متعلق قانون نے ظالمانہ مقبوضہ طاقت کے مقاصد کی تکمیل کی۔

بل کے اغراض و مقاصد کے مطابق آج بغاوت سے متعلق سیکشن کو سیاسی اختلافات کو کچلنے استعمال کیا جا رہا ہے۔ بغاوت سے متعلق سیکشن کو عوام کو حق سوالات سے محروم کرکے اپنے تابع لانا ہے۔ آج ملک میں حکمرانوں اور عوام کا تعلق آقا اور غلام کا نہیں ہے۔

بل کے اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے لیے عوام کے احترام کو ضابطوں کا پابند نہیں کیا جا سکتا ہے۔ حکومت کے لیے احترام ، آزادی اظہار رائے اور حکومت کرنے کی صلاحیت سے پیدا ہوتا ہے۔

حکومتی وزیرعلی محمد خان نے کہا کہ کسی بھی ملک میں مکمل آزادی اظہار رائے کئ اجازت نہیں ہے۔ اگر یہ بل منظور ہوا تو لوگوں کو سب کچھ کرنے کی اجازت مل جائے گی۔ ہمین ملک کی سالمیت ، تشخص ، ممالک سے دوستانہ تعلقات کو بھی یقینی بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی عدلیہ، افواج اور دو قومی نظریہ کے خلاف باتیں سوشل میڈیا پر کی جا رہی ہیں۔ ففتھ جینریشن وار فیر چل رہی ہے۔

بحث مباحثے کے بعد تعزیرات پاکستان میں ترمیم کا بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بجھوادیا گیا۔

سینٹ میں چیک کے ڈس انر ہو جانے سے متعلق بل پیش کیا گیا۔ بل میں کہا گیا ہے کہ چیک ڈس انر ہو جاتا ہے تو بدیانتی کرنے والے شخص کو سزا دی جائے گی

اگر ڈس انر رقم کی مالیت دس لاکھ روپے ہے تو اس سے دو گنا زیادہ رقم اور تین سال تک سزا ہوگی۔ اگر ڈس آنر چیک کی مالیت پچاس لاکھ تک ہو گو پانچ سال قید اور رقم کے دو گنا جرمانہ ہو گا۔

بل کے مطابق اگر ایک کروڑ روپے مالیت تک کا چیک ڈس آنر ہو تو سات سال قید اور دگنی رقم کا جرمانہ ہو گا۔ ایک کروڑ روپے مالیت سے زیادہ کا چیک ڈس انر ہو تو دس سال سزا اور دُگنا جرمانہ ہو گا۔

سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنما پیپلزپارٹی شیری رحمان نے کہا کہ باہر سے آنے والے مسافروں کی ٹیسٹنگ نہیں ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پرمجھے بتایا گیا کوئی ٹیسٹ نہیں ہورہے۔ سندھ حکومت نے جدہ سے آنے والی پروازمیں مسافروں کی ٹیسٹنگ کی۔ جدہ سےآنے والی پرواز میں 123 لوگ کورونا سے متاثر تھے۔

شیری رحمان نے کہا کہ حکومت سب اچھے کی رپورٹ دے رہی ہے۔ ملک کے اندر صورتحال بہت خراب ہورہی ہے۔ حکومت نے لوگوں کو کورونا کے معاملے پرکنفیوزکیا ہوا ہے۔

سینیٹ میں اظہارخیال کرتے ہوئے سینیٹرمیاں عتیق نے کہا کہ سب کہتے ہیں وزیراعظم کے ساتھ ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی صحت کمیٹی کا 4 ماہ سے ایک بھی اجلاس نہیں ہوا۔ حکومت نےجوکرناہے،اسےکرنےدیں، عوام نے جو کرنا ہے، انہیں کرنےدیں۔ قائد ایوان ڈاکٹرمحمد وسیم شہزاد نے کہا کوروناعالمی وبا ہے۔ کچھ دوستوں کوذاتی مسائل ہیں اور اضطراب کا شکارہیں۔

سینیٹ کا اجلاس بدھ کی شام 4 بجے تک ملتوی کریا گیا۔


متعلقہ خبریں