کراچی: سندھ کی جامعات کے اساتذہ نے بجٹ میں اضافہ نہ کرنے پر احتجاج کا اعلان کر دیا۔
سندھ کی جامعات کے اساتذہ نے وفاقی حکومت کو خبردار کر دیا کہ اگر اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں 50 فیصد اضافہ نہ ہوا تو وہ احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے۔
جامعات کے اساتذہ نے کہا کہ گزشتہ سال بجٹ میں 10 فیصد کٹوتی ہونے سے جامعات پر 35 فیصد مالی بوجھ میں اضافہ ہوا ہے اور سندھ کی بیشتر جامعات بینک کی مقروض ہو چکی ہیں۔
اساتذہ نے کہا کہ سندھ کی کئی سرکاری جامعات میں تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بھی پیسے نہیں ہیں اور اگر اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں 50 فیصد اضافہ نہ ہوا تو کئی جامعات آئندہ سال بھی بینک سے قرضہ لے کر گزارا کریں گی۔ گزشتہ سال اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں اضافے کے بجائے کٹوتی کی گئی۔
صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے کہا ہے کی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سمیت تمام اداروں کے لیے مشکلات کھڑی کی گئی ہیں۔ اعلی تعلیم کے لیے وفاقی بجٹ میں اضافہ کرتے ہوئے 250 ارب مختص کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں اعلی تعلیم سے وابستہ اساتذہ کی تنخواہوں میں کم از کم 50 فیصد کا اضافہ کیا جائے اور اساتذہ و محققین کا ٹیکس ریبیٹ ماضی کی طرح 75 فیصد بحال کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں سندھ میں15 جون سے پرائیویٹ اسکول کھولنے کا اعلان
ڈاکٹر انیلا امبر ملک نے کہا کہ کرونا وائرس کے تناظر میں صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام یونیورسٹیز کے لیے خصوصی ریلیف گرانٹ جاری کی جائے جس سے پبلک سیکٹر جامعات اپنے طالب علموں کو فیس میں براہ راست رعایت اور آن لائن کلاسز کے لیے انتظامات کر سکتی ہے۔