کورونا: ترقی پذیرممالک تنہا اقتصادی بحران سے نہیں نمٹ سکتے، وزیراعظم


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان  نے وزیراعظم نے کہا کہ ترقی پذیرممالک کیلئے قرضوں میں نرمی کا عالمی پروگرام ناگزیرہے،کم ترقیافتہ ممالک دنیا کے تعاون کے بغیراقتصادی بحران سے نہیں نمٹ سکتے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے یہ بات اٹلی کے وزیراعظم سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ دوران گفتگو دونوں رہنماوں کے درمیان کورونا وبا اور دیگرامورپر تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اٹلی میں کورونا سے جانی ومالی نقصان پرافسوس کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اٹلی کے وزیراعظم کو کورونا کا مقابلہ کرنے کیلئےحکومت پاکستان کے اقدامات سے آگاہ کیا اور کہا کہ ہمیں کورونا سے صحت اور سماجی واقتصادی اثرات کے دہرے چیلنج کا سامنا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اٹلی کے ہم منصب کو مقبوضہ کشمیرکی صورتحال اور بھارتِ افواج کی جانب سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے  آگاہ کیا۔

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ  بھارت میں کورونا کے بعد مسلمانوں سے نارواسلوک کاعالمی برادری نوٹس لے۔

اس سے قبل قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ساری دنیا اس نتیجے پر پہنچ چکی ہے کہ اب کورونا کے ساتھ جینا ہے۔

قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد کورونا سے متعلق صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لاک ڈاؤن کا مقصد یہ تھا کہ اسپتالوں پر بوجھ نہ پڑے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان میں کورونا متاثرین کی تعداد 72 ہزار سے تجاوز کر گئی، 1543 جاں بحق 

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں ہمیں جیسے ہی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا پتہ چلا  ہم نے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس بلا کر ملک میں لاک ڈاؤن لگایا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اندازہ تھا کہ ہمارے ڈھائی کروڑ لوگ روزانہ کی بنیاد پر کمانے والے ہیں  اور ان کے خاندان والوں کا ان ہی پر انحصار تھا لہٰذا اس طرح یہ تعداد 12 سے 15 کروڑ کے قریب بنتی ہے جو لاک ڈاؤن کے باعث متاثر ہو رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے حالات یورپ اور چین کی طرح نہیں ہیں اور نہ ہم ان ممالک کی طرح لاک ڈاؤن کے متحمل ہو سکتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جس طرح کا لاک ڈاؤن ہوا میں اس طرح کا لاک ڈاؤن نہیں چاہتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اجتماعات، تقریبات، کھیلوں، اسکولوں،جامعات سمیت ہر چیز پر پابندی لگا دی تھی لیکن میں کاروبار اور تعمیرات کی صنعت کبھی بند نہیں کرتا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کا لاک ڈاؤن پاکستان میں ہوا اس سے غریب طبقے کو بہت نقصان ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں