کوروناوائرس کے مریض بڑھنے کا خطرہ مئی تک ٹل گیا، وزیراعظم



اسلام آباد: وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت نے کورنا کے نقصان کا جو تخمینہ لگایا تھا اس کے مطابق25 اپریل تک50 ہزار مریض ہو سکتے تھے، لیکن اب اندازہ ہے کہ 12 سے 15 ہزار کے درمیان ہوں گے، لہذا سے ہمیں اس ماہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔

قوم سے خطاب میں انہوں نے بتایا حکومت نے اندزاہ لگایا ہے کہ15 سے20 مئی تک ہمارے اسپتالوں پر بوجھ پڑے گا اور اس کی تیاری کی جا رہی ہے، اگر ہم زیادہ احتیاط کریں تو یہ خطرہ اور بھی آگے جا سکتا ہے۔

آج ہم خوش قسمت ہیں کہ دنیا کے مقابلے میں ہمارے حالات بہتر ہیں کیوں کہ پاکستان میں 26 کیسز کے وقت13 مارچ کو لاک ڈاؤن کر دیا تھا۔ چین سے طلبہ کو واپس بلانے کا دباؤ تھا لیکن شکر ہے ایک بھی کیس چین سے نہیں آیا۔

اب حکومت نے لاک ڈاؤن میں تھوڑی نرمی کرتے ہوئے تعمیراتی صنعت کو کھولنے کا فیصلہ کیا ہے کیوں کہ ہمارے حالات امریکہ اور یورپ کی نسبت مختلف ہیں۔

مجھے کورونا سے خطرہ نہیں بلکہ اب لاک ڈاؤن کی وجہ سے غریب کا خطرہ ہے کیوں کہ ہمارے ملک میں مشکل کے وقت مزدور کی مدد کرنا ناممکن ہے۔ لوگ بھوک سے سڑکوں پر آجائیں گے۔ مزدور کو دیہاڑی فراہم کرنے کیلئے ہم نے تعمیراتی صنعت کو کھولنے کا فیصلہ کیا۔

وزیراعظم نے پولیس کو ہدایت کی کہ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں پر ڈنڈے نہ برسائے کیوں کہ ایسے عوام کنٹرول نہیں ہوں گے۔

عمران خان نے کہا مجھے خطرہ ہے کہ لوگ ذخیرہ اندوزی کر کے منافع کمائیں گے اس کیخلاف ہم آرڈیننس لے آئے ہیں۔ جو بھی مشکل میں لوگوں سے پیسہ کمائے گا اس کے ساتھ آہنوں ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا گندم کی اسمگلنگ کرنے والوں کیخلاف بھی آرڈیننس لایا جائے گا۔


متعلقہ خبریں