بی آئی ایس پی اسکینڈل: سرکاری افسران کا پیسے نکلوانے والی خواتین کو بیویاں ماننے سے انکار


لاہور:  بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) اسکینڈل میں تین سرکاری افسران نے انکوائری کے دوران پیسے نکلوانے والی خواتین کو بیویاں ماننے سے انکار کردیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے سرکاری افسران اور سے انکوائری کر رہا ہے۔

ایف آئی اے ذرائع کے مطابق انکوائری کے دوران محکمہ ایجوکیشن قصور کے افسر یونس حسن، محکمہ تعلیم شیخوپورہ  کے افسر ذوالفقار علی اور محکمہ تعلیم اوکاڑہ کے افسر رائے ظفر نے مستفید ہونے والی خواتین کو بیگمات ماننے سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں: بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے فائدہ اٹھانے والے چار سرکاری افسران برطرف

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی حدود پنجاب زون ون میں بارہ سرکاری افسران نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے پیسے نکلوائے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دو ہزار بارہ سے دوہزار انیس تک متعدد سرکاری افسران نے اپنی بیویوں کے نام پر لاکھوں روپے نکلوائے ہیں۔

ذرائع کے مطابق مستفید ہونے والے بارہ میں سے چھ افسران نے گورنمنٹ سنٹرل اکاؤنٹ میں چھ لاکھ روپے جمع کرادیے ہیں۔

دریں اثناء ترجمان ایف آئی اے رانا فیصل خان نے کہا ہے کہ ایف آئی اے پنجاب زون ون میں بارہ سرکاری افسران کے خلاف انکوائری چل رہی تھی۔

ترجمان ایف آئی اے کے مطابق بارہ میں سے چھ افسران نے سرکاری خزانے میں پیسے جمع کرادیے ہیں، جبکہ تین سرکاری افسران نے مستفید ہونے والی تین خواتین کو بیویاں ماننے سے انکار کیا۔ ان کے کوائف ایف بی آر سے منگوا لیے ہیں۔

ترجمان ایف آئی اے رانا فیصل خان کے مطابق سرکاری افسران کے خلاف انکوائری جاری ہے، جبکہ دوسرے سرکاری افسران بھی شامل تفتیش ہورہے ہیں۔


متعلقہ خبریں