لاڑکانہ: نوجوانوں میں ہیوی بائیکس کا مہنگا شوق


لاڑکانہ : ہیوی موٹر بائیکس کی سواری ایک مہنگا شوق ہے تاہم بہت سے لوگ اسے پورا کرنے کے لیے کسی چیز کی پرواہ نہیں کرتے۔

رائیڈرز اپنے ہیوی بائیکس پر سینکڑوں کلومیٹرز تک سفر کرتے ہیں، اس میں خطروں کا عنصر بھی نمایاں رہتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ایک ہیوی بائیک کی مالیت 15 سے 80 لاکھ اور صرف سیفٹی جیکٹ 30 ہزار روپے کی ملتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ہیوی بائیک رائیڈرز کا فن کا مظاہرہ

لاڑکانہ کے نوجوان سے جو خطروں کے کھلاڑی بھی ہیں اور سینکڑوں کلومیٹرز کا سفر طے کرنے سے بھی نہیں گھبراتے۔

گروپ کی صورت میں چلنے والے رائیڈرز ہیلمٹ میں نصب جدید کمیونیکیشن سسٹم سے ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں۔

رائڈرز کو نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے سخت قوانین کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

کراچی سے لاڑکانہ تک کا سفر طے کرنے والے رائیڈرز نے ہم نیوز کو بتایا کہ ان کا مقصد سندھ کے خوبصورت اور تاریخی مقامات کو مزید اجاگر کرنا ہے۔

واضح رہے کراچی کے ساحل سمندر پر نجی طور پر ریس کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں 600 سے 1400 سی سی ہیوی بائیکس کے مقابلے ہوتے ہیں۔

ریس کے بعض نظارے ایسے ہوتے ہیں جنہیں دیکھ کر ناظرین کے رونگھٹے کھڑے ہوجاتے ہیں۔

مقابلے میں شریک فراٹے بھرتی سپر بائیکس کا نظارہ کسی فلمی سین سے کم نہیں ہوتا۔

ریس میں شریک بائیک رائیڈرز نے کسی سے باقاعدہ تربیت حاصل نہیں کی ہوتی اور نہ ہی فلم انڈسٹری کی ہیرو یا اسٹنٹ مین ہوتے ہیں۔

ساحل سمندر پر ایسے مقابلوں کا انعقاد اپنی مدد آپ کے تحت کیا جاتا ہے۔

’ہم نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے رائیڈرز نے حکومت پاکستان سے ریسنگ کے لیے الگ ٹریک کا مطالبہ بھی کیا۔

ان نوجوانوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت سرپرستی کرے  تو خطروں کے یہ کھلاڑی ریسنگ میں ملک کا نام روشن کرسکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں