افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک تقریب پر مسلح افراد نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 27 افراد ہلاک اور 29 زخمی ہو گئے ہیں جبکہ طالبان نے حملے کی ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا ہے۔
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ بھی تقریب میں موجود تھے، دونوں رہنما فائرنگ ہونے پر تقریب چھوڑ کر چلے گئے۔
افغان میڈیا کے مطابق فائرنگ کا واقعہ اس وقت پیش آیا جب افغان حزب وحدت کے سربراہ کی برسی کی تقریب جاری تھی۔
فائرنگ کے وقت سربراہ ہائی پیس کانفرنس محمد کریم خلیلی تقریر کر رہے تھے، سابق افغان صدر حامد کرزئی بھی تقریب میں موجود تھے۔
مزید پڑھیں: امن معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد کریں گے، ترجمان افغان طالبان
برسی کی تقریب کابل کے علاقے دشت برچی میں جاری تھی جب ایک شخص نے فائرنگ شروع کر دی۔
افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ عبداللہ عبداللہ تقریب چھوڑ کر روانہ ہو گئے جبکہ فائرنگ کا سلسلہ کافی دیر جاری رہا۔
افغان صدر اشرف غنی نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے جبکہ طالبان نے ذمہ داری لینے سے انکار کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغان فورسز پر حملے دوبارہ شروع کرنے کا اعلان
یاد رہے کہ امریکہ طالبان امن معاہدے کے بعد صدر اشرف غنی نے قیدیوں کی رہائی کی شرط تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد طالبان نے افغان فورسز پر حملوں کی دھمکی دے دی تھی۔
بعد ازاں طالبان نے افغان صوبے قندوز میں حملہ کر کے 16 افغان فوجی اہلکار ہلاک جبکہ 10 کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اس حملے کے جواب میں امریکی فضائیہ نے افغان صوبے ہلمند میں طالبان کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔
مزید جانیں: دوحہ معاہدے کے بعد امریکہ کا طالبان پر پہلا حملہ
ایک تازہ بیان میں افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ ہم امن معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرے فریق کو بھی معاہدے پر عملدرآمد میں درپیش رکاوٹیں دور کرنی چاہیئے۔