میمو گیٹ میں ساتھ نہیں دینا چاہئےتھا، نواز شریف


اسلام آباد: سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی حکومت اور حسین حقانی کے خلاف میمو گیٹ اسکینڈل کا ساتھ نہیں دینا چاہئے تھا۔

منگل کو احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی بات چیت میں انہوں نے کہا کہ کیس کسی پر بھی بنائے جاسکتے ہیں، بنتے رہے ہیں اور بن رہے ہیں۔

انہوں نے تجویز دی کہ مارشل لاء ادوار میں بنائے گئے تمام قوانین کو ختم کردینا چاہئے۔

مریم نواز کے ہمراہ  میڈیا (ذرائع ابلاغ) سے بات چیت میں سابق وزیر اعظم نے نام لئے بغیر کہا کہ ہم وہ نہیں جو ایمپائر کی انگلی کی طرف دیکھیں، ہم عوام کے انگوٹھے کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔

نیب کو ڈکٹیٹر کا بنایا ہوا کالا قانون قراردیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 2002 میں یہ قانون سیاستدانوں کو بلیک میل کرنے اور ان کی وفاداریاں تبدیل کرانے کے لئے بنایا گیا تھا۔

سابق وزیراعظم نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ 2018 میں ایک مرتبہ پھر انتخابات سے قبل اس قانون کا غلط استعمال کیا جائے گا۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نا کسی سگنل کا انتظار ہے اور نہ ہی میں سگنل لیتا ہوں، اداروں کے ساتھ مل بیٹھنے والی بات جمہوریت اور قانون کے لئے تھی۔

نواز شریف نے کہا کہ وزیراعظم سفیر نامزد کرتا ہے، نیب اس کا نام ای سی ایل میں ڈال دیتا ہے، سوال یہ ہے کہ کون ایسا کررہا ہے؟

ن لیگ کے چئیرمین کا کہنا تھا کہ جمہوریت کے لئے بہت قربانیاں دیں اور دے رہے ہیں لیکن جو 70 سال سے ہوتا آیا ہے وہ اب نہیں ہونے دیں گے، لوگ باشعور ہو چکے ہیں۔

انہوں نے ایک سوال پر تسلیم کیا کہ نگران وزیر اعظم کے متعلق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بات ہوئی ہے۔ چاہتے ہیں کہ سیاستدان مل بیٹھ کر نگران قیادت کا فیصلہ کریں۔

پرویز مشرف کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشرف مکے دکھاتا تھا جیسے نعوذ بااللہ خدا ہو، لیکن آج وہ خود کہاں ہے؟ وہ کہتا تھا کہ بے نظیر اور نواز شریف کو نہیں آنے دوں گا، لیکن اس کے خلاف غداری کا کیس شروع ہوا تو بیماری کا بہانہ کرکے اسپتال میں چھپ گیا۔

پرویز مشرف کو بیرون ملک بھجوانے میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے کردار سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ وقت آنے پر سب بتاؤں گا۔

ایک اور سوال پرانہوں نے واضح طور پر کہا کہ اب بھی وقت ہے کہ پارلیمنٹ مل کر اہم معاملات طے کرلے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئین و قانون کے ساتھ کھڑے ہیں، انتخابات میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں چاہتے۔ کوئی ایسا چاہے گا تو اس کا ساتھ نہیں دیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ 70 سال سے یہی کھیل کھیلا جارہا ہے لیکن اب تو لوگ بھی کہنے لگ گئے ہیں کہ مزید یہ نہیں ہونا چاہئے۔

شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کررہے ہیں۔ عدالت میں استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء کا بیان قلمبند کیا جائے گا، وہ گذشتہ سماعت پر بھی پیش ہوئے تھے۔

شریف خاندان کے وکلاء امجد پرویز اور خواجہ حارث گواہ پر جرح کریں گے۔

اسحاق ڈار کے خلاف نیب کے دائرکردہ ضمنی ریفرنس کی سماعت بھی آج ہوگی۔ وزیرخزانہ کے ساتھ شریک تینوں ملزمان صدر نیشنل بینک سعید احمد، نعیم محمود اور منصور رضا پر فرد جرم بھی عائد کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں