اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) نے ملک میں آٹا اور چینی کے بحران سے متعلق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کردیا۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ن لیگ کے سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ آٹا اور چینی سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ فیالفور منظر عام پر آنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہے، اگر معلوم ہے تو آپ قوم کو بتائیں۔ اربوں روپے کا جب کھیل ہوتا ہے تو اکیلا کوئی نہیں کھاتا۔ ایف آئی اے نے گندم اور چینی کی رپورٹ حکومت کو دے دی ہے۔ اپنے بندے نہ ہوتے تو اب تک رپورٹ باہر آ جاتی۔
سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ آٹا اور چینی کے بحران سے ملک میں مہنگائی ہوئی ہے۔ اس کی وجہ سے لوگوں کے پیٹ تنگ ہوئے ہیں۔ملک میں عجیب تماشا لگایا ہے، پہلے چینی برآمد کرتے ہیں اور پھر درآمد کرتے ہیں۔ اس حکومت نے لوگوں کا کھانا کھانا بند کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسا وزیر خزانہ لگایا ہے جو عجیب عجیب باتیں کرتے ہیں۔ 300 روپے کلو ٹماٹر ہیں وہ کہتے ہیں 17 روپے کلو ہیں۔ وزیر خزانہ اور مہنگائی میں اتنا ہی فرق ہے جتنا 300 اور 17 روپے میں ہے۔
سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ ان کے دور حکومت میں بغیر کسی پیشگی شرط کے سی پیک کے لیے 56 ارب ڈالر چین سے آئے تھے۔ سی پیک ایک چھوٹی سی بنیاد ہے۔ یہ لوگ چلے جائیں گے ملک کو تباہ و برباد کر کے۔ یہ سوچتے ہیں سی پیک کو بند کر دیں گے۔ ہماری لاشوں پر گزر کے سی پیک بند ہوگا۔
مزید پڑھیں: آٹے اور چینی کا بحران جان بوجھ کر پیدا کیا گیا، فردوس عاشق اعوان
انہوں نے کہا کہ عالمی مایاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے کیا بات چیت ہوئی ہے، کچھ نہیں معلوم۔ آئی ایم ایف کے قواعد و ضوابط پر لعنت بھیجتے ہیں۔
مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ آج مولانافضل الرحمان کے خلاف غداری کے مقدمات کی باتیں کی جارہی ہیں۔ کیا پی ٹی وی پر حملہ اور بل پھاڑنا غداری کے زمرے میں نہیں آتا؟ آپ بڑے فخر سے ہر کسی کو جیل میں بند کرنے کی دھمکیاں دیتے ہیں۔ ایک بات واضح کردوں کہ مولانافضل الرحمان بہت بڑے لیڈر ہیں۔
انہوں نے کہا کہاپ کس منہ سے دھرنوں کی بات کرتے ہیں، پارلیمنٹ کے سامنے آپ نے 126 دن کا دھرنا دیا۔ 2014 میں کتنے لوگ دھرنے میں آئے تھے، پھر بتائیں کون کون آتا ہےغداری کے زمرے میں۔ سمندر پار پاکستانیوں کو جنہوں نے کہا کہ حوالے ہنڈی کے ذریعے پیسے بھیجیں، دراصل یہ غداری ہیں۔
سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ حکومت بس اس چکر میں ہے کہ شہباز شریف کیا کر رہا ہے اور نواز شریف کیا کر رہا ہے۔ بیگم کلثوم نواز بیمار ہوکر دنیا سے چلی گئیں، آپ نے کہا وہ بیماری نہیں ہیں۔ نعیم الحق بیمار ہیں، اللہ انہیں صحت دے، لیکن کلثوم نواز کی بیماری پر مذاق اڑایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک وزیر نے ادویات کی قیمتوں میں 400 فیصد اضافہ کیا، اس وزیر کے خلاف کیا ہوا؟ اسے پارٹی کا سیکرٹری جنرل بنا دیا۔
سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ آپ نے رانا ثناءاللہ پر ہیروئن اور منشیات کا کیس بنایا۔ کل اگر آپ پر کوئی ایسا کرے تو کیسا لگے گا؟ آپ ایمپائر کی انگلی کی بات کرتے تھے لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ انگلی کس کی تھی۔ اس ایمپائر کی انگلی انہیں ساری عمر تنگ کرے گی۔
سینیٹ میں اپوزیش لیڈر لیڈر راجا ظفرالحق نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ناقابل برداشت مہنگائی پر بحث کی ریکوزیشن دی ہے۔ مہنگائی کے معاملے پر ایجنڈے میں ٹاپ پر رکھیں
سینٹ میں اپوزیشن لیڈر نے آٹا اور چینی بحران پر ایف آئی اے کی رپورٹ ایوان میں پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر معاملے پر بحث کرنی ہے تو پہلے آٹا چینی انکوائری رپورٹ دی جائے۔ اٹا چینی بحران پر حکومت نے ایف آئی اے سے انکوائری کرائی تھی۔ سنا ہے ایف آئی اے کی رپورت آگئی ہے۔ مہنگائی پر بحث سے قبل انکوائری رپورٹ منگوائی جائے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے کمر توڑ مہنگائی کی کمر توڑنے کا اعلان کر دیا
اپوزیشن لیڈر سنیٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ گندم اور چینی میں کمی واقع ہوئی اور حکومت نے انکوائری کروائی۔ حکومت نے کہا کہ مافیا کو نہیں چھوڑینگے۔ ایف آئی اے اپنی رپورٹ حکومت کو پیش کرچکی ہے۔ رپورٹ ہاوس میں منگوائی جائے تاکہ ہم اس پر مزید بات کرسکیں۔
سینٹ میں اپوزیش لیڈر کے مطالبے پر چیئرمین سینیٹ نے وزیر پارلیمانی امور سے پیر کو آٹا چینی بحران پر انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔ چیئرمین سینیٹ نے آٹا چینی بحران پر ہاؤس کی کمیٹی کی رپورٹ بھی طلب کرلی
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر میر کبیر شاہی نے کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ ریکوڈک بیچ کر قرضہ اتاریں گے۔ وزیراعظم لاعلم ہیں کہ ریکوڈک صوبائی معاملہ ہے۔ ریکوڈک کسی کے باپ کا نہیں ہے کہ اسٹیج پر اعلان کردیں کہ ریکورڈک بیچ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آفس کی چاردیواری میں بیٹھا شخص افغانستان گندم اسمگل کرتاہے۔ اپوزیشن سینیٹرز نے میر کبیر شاہی سے اسمگلنگ کرنے والے کا نام لینے کا مطالبہ کردیا۔
سینیٹ اجلاس کے دوران سینیٹر نعمان وزیر کو مائیک ملنے پر سینیٹر میاں عتیق شیخ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا جس دن کورم پورا نہیں ہوگا سب سے پہلے میں نشاندہی کرونگا۔
اس پر سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ جس حکومت کے ساتھ آپ ہیں، وہاں آپ کے ساتھ یہی ہونا چاہیے۔ سینیٹر مشاہد اللہ کے کمنٹ پر سینیٹر میاں عتیق شیخ مزید برہم ہوگئے اور احتجاجاً واک آؤٹ کیا اور دوبارہ نشست پر واپس آگئے۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ اپوزیشن رہنماؤں سے الجھتے ہوئے اپنی نشست پر واپس جا کر بیٹھ گئے۔
سینیٹر نعمان وزیر نے اپنی تقریر جاری کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ ان کو کس نے یقین دہانی کرائی تھی۔ کسی میجر کسی جنرل نے کیا کہا تھا بتائیں۔ جس نے یقین دھانی کرائی تھی ان کا نام لیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کا خون چوس کر لندن میں بیٹھے عیاشی کر رہے ہیں۔ لندن میں بیٹھ کر یہ کھانے کھا رہے ہیں۔ اللہ ہم سب کو ایسا بیمار کرے جس میں اس طرح کا کھانا کھایا جائے۔
سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ پی آئی اے میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں۔ دو نمبر لوگوں کو پی آئی اے میں بھرتی کیا گیا اور اب جاکر لندن بیٹھے ہیں۔ جو کھڑا ہوکر بات کرے اسے سنا جاتا ہے یہی جمہوریت ہے۔ یہ تھرڈ کلاس جمہوریت ہے، ایسی جمہوریت سے تو آمریت اچھی ہے۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر محمد اکرم نے کہا کہ ریکوڈک سے متعلق ایک بیان دیا گیا۔ بلوچستان ایک لاوارث صوبہ ہے۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد معدنیات صوبائی معاملہ ہے۔
چیئر مین سینیٹ نے پیر کے دن کو مہنگائی پر بحث کیلئے مختص کرتے ہوئے کہا کہ پیر کو پورا دن مہنگائی پر بحث ہوگی۔
اجلاس کے دوران ایوان میں موبائل فون استعمال کرنے پر چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر فدا محمد کی سرزنش کی اور آئندہ فون استعمال کرنے پر ضبط کرنے کی وارننگ دیدی۔
سینیٹ میں سنیٹر محسن عزیز نے غفور حیدری کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جنہوں نے آپ کو دھرنے پر لایا تھا، پھر ساتھ چھوڑا، ان سے پوچھیں۔ حکومت سے ناراضگی کی وجہ واپسی کا کرایہ نہ دینا ہے۔ ہم نے جب بلایا نہیں تو کرایا کیوں دیتے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ لوگ واپسی کا کرایہ مانگ رہے تھے۔ واپسی کا کرایہ دے دیتے تو آج یہ خفہ نہ ہوتے۔ ہم نے ان کو واپسی کا کرایہ نہیں دیا۔