اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے وزارت خارجہ اور سمندر پار پکستانیز کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ چین کے صوبے ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبہ کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔
I have issued instructions to our Foreign Office and Overseas Ministry to do everything possible for our students who are stuck in Wuhan city.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) February 12, 2020
اپنے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اس مشکل آزمائش کے وقت میں چین اور چین کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور پاکستان ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔
عمران نے مزید کہا کہ ہم چین ہر مادی اور اخلاقی مدد فراہم کریں گے، جس طرح چین ہماری آزمائش اور مشکل کے تمام اوقات میں ہمارے ساتھ کھڑا رہتا ہے۔
Pakistan stands with the people & govt of China in their difficult & trying time and it will always stand by them. We will be extending every material & moral support to China just as China has always stood by us during all our times of trial and tribulation.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) February 12, 2020
اس سے قبل اسلام آباد میں چینی سفارت خانے نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ ہمیں یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ چین میں کرونا وائرس سے متاثرہ تین پاکستانی شہریوں کو صوبہ گوانگ ڈونگ اور شینزین کے اسپتالوں سے علاج کے بعد فارغ کردیا گیا ہے۔
چینی سفارت خانے ڈسچارج کیے گئے پاکستنانیوں کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے چین کی میڈیکل ٹیم کا بھی شکریہ ادا کیا تھا۔
We are pleased to learn that 3 Pakistani citizens affected by Coronavirus in China have been cured and discharged from hospitals in Guangzhou and Shenzhen of Guangdong Province. All the best to them! Thank you, medical team in China!@zfrmrza @AmbNaghmanaHash
— Chinese Emb Pakistan (@CathayPak) February 12, 2020
خیال رہے کہ چین میں کرونا وائرس سے اب تک 1000 سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور چالیس ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں: کرونا وائرس، شاہ محمود قریشی کا چینی ہم منصب کو فون
چین کے صوبے وووہان اور دیگر علاقوں میں مہلک کرونا وائرس سے تین دن قبل 103 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کے بعد اموات کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
چین میں مقیم ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی طلبہ اور کاروباری افراد کرونا وائرس کے پھیلنے کے بعد مشکلات کا سامنا کررہے ہیں، تاہم پاکستانی حکومت نے انہیں واپس لانے کے لیے اقدامات نہیں کیے ہیں۔