ہائیکورٹ نے پی ایم ڈی سی تحلیل کرنے کا صدارتی آرڈیننس کالعدم قرار دے دیا


اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو تحلیل کرنے کا صدارتی آرڈیننس کالعدم قرار دے دیا، جس کے بعد کونسل کے تمام ملازمین بحال ہو گئے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج  نے جسٹس محسن اختر نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرنے کے اقدام کو کالعدم قراردیتے ہوئے 8 جنوری کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا۔۔ کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائیگا۔

اسلام ہائی کورٹ نے  پاکستان میڈیکل کمیشن کے قیام کو بھی غیرقانونی قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ فیصلہ سنتے عدالت میں موجود پی ایم ڈی سی کے ملازمین ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے نظر ائے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان ہائیکورٹ نے پی ایم ڈی سی کے برطرف ملازمین بحال کردیے

صدر مملکت عارف علوی نے گزشتہ سال 20 اکتوبر کو پاکستان میڈیکل کمیشن آرڈیننس نافذ کیا تھا اور پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو تحلیل کردیا تھا۔

پی ایم ڈی سی کے رجسٹرار بریگیڈیئر (ر) ڈاکٹر حفیظ الدین سمیت ملازمین نے پی ایم ڈی سی کو تحلیل کرنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی ادارے کی تحلیل کے حکومتی فیصلے کو غیرجمہوری قرار دیا تھا اور سیاسی جماعتوں سے صدارتی آرڈیننس مسترد کرنے کی اپیل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیے:’آئندہ ماہ میں پی ایم ڈی سی کا سسٹم آن لائن کر دیا جائیگا‘

خیال رہے کہ 20 اکتوبر 2019 کو صدر مملکت عارف علوی کے دستخطوں سے  جاری ہونے والے آرڈیننس میں نو افراد پر پاکستان میڈیکل کمیشن کے نام سے نیا ادارہ قائم کیا گیا تھا۔

صدارتی آرڈیننس میں کہا گیا تھا کہ صدر کمیشن کا سربراہ ہونگے، جبکہ کمیشن میں تین ممبران کا تعلق سول سوسائٹی اور تین ممبران کا تعلق میڈیکل کے شعبے سے ہوگا۔  آرڈیننس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ایک ممبر ڈینٹل کے شعبے سے  لیا جائیگا۔

آرڈیننس کے مطابق ڈینٹل اور میڈیکل سے تعلق رکھنے والے ممبران کیلئے 20 سال کا تجربہ لازمی قراردیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں