کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے ممتاز کاروباری شخصیت اقبال زیڈ احمد سمیت دیگر کے خلاف 28 ارب روپے کی کرپشن کا ریفرنس دائر کردیا ہے۔ نیب ریفرنس میں اقبال زیڈ احمد کے بیٹے فصیح الدین اور رضی الدین احمد سمیت دیگر چھ ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایل این جی کیس میں اپنی وکالت خود کروں گا، شاہد خاقان
ہم نیوز کے مطابق عدالت نے دائر کردہ ریفرنس سماعت کے لیے منظور کرلیا ہے اور آئندہ سماعت 15 فروری تک کے لیے ملتوی کردی ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب ریفرنس میں ملزمان پر منی لانڈرنگ سمیت دیگر متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ریفرنس میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ملزم اقبال زیڈ احمد نے بڑے پیمانے پر رقم برطانیہ منتقل کی۔
عدالت میں دائر ریفرنس میں نیب کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزمان نے ایل پی جی گیس کی مد میں بھی اربوں روپے کی کرپشن کی ہے۔
ستمبر 2019 میں قومی احتساب بیورو کراچی کی ٹیم نے اقبال زیڈ احمد کو ایل این جی کیس میں لاہور سے گرفتار کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزم کو الحمرا کے عقب میں واقع ان کے دفتر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ن لیگ کے سابقہ دور حکومت میں اس وقت کے وفاقی وزیر پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انھوں نے بطور وزیرِ پیٹرولیم ایک ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ مبینہ طور پر من پسند کمپنی کو دیا تھا۔
ایل این جی کیس: اہم کاروباری شخصیت گرفتار
نیب کا مؤقف تھا کہ من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 برس کے لیے ٹھیکہ دینے سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا اس ضمن میں کہنا تھا کہ ملک میں جاری توانائی کے بحران کو حل کرنے کے لیے ٹھیکہ دینا ضروری تھا۔
نیب کراچی نے 19 دسمبر 2016 کوعلاقائی بورڈ اجلاس میں یہ کیس میرٹ پر بند کردیا تھا۔