جیسے تیسے حکومت مل گئی ہے تو اسے صحیح طریقے سے چلائیں، مولا بخش چانڈیو

Molabux Chandio

فیصل آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے استفسار کیا ہے کہ صنعتکاروں اور تاجروں کو عذاب میں پھنسا کر ملک کیسے چلے گا؟ انہوں نے کہا کہ میں صنعتکاروں اور تاجروں کی نسبت زیادہ مایوس ہوں۔

خاں صاحب! ابھی دوپہر ہے شام میں سایہ بھی ساتھ چھوڑ دے گا۔ مولا بخش چانڈیو

ہم نیوز کے مطابق فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کررہے تھے۔ پی پی  کے رہنما کو صنعتکاروں اور تاجروں نے اپنے مسائل سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ہر دستیاب فورم پر ان کے مسائل کے حل کے لیے آواز بلند کریں گے۔

سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے اعتراف کیا کہ ہماری بھی توقع تھی کہ خاں صاحب آئیں گے تو کچھ بہتری آئے گی لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ میں صنعتکاروں اور تاجروں کی نسبت زیادہ مایوس ہوں۔

پی پی رہنما نے بات چیت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بجلی، گیس اور مہنگائی کے طوفان کون لایا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے کچھ باتیں  سچی کی ہیں تو آخری وقت میں انسان ایسے ہی بولتا ہے۔

سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے عمران خان کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قبر میں سکون ملے گا والے بیان سے میں متفق ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کے ذمہ دار بھی جب حکمران ہیں تو خلافتوں کی مثالیں دینے والوں کو چاہیے کہ وہ جواب دیں۔

تحریک انصاف اور ن لیگ حقیقت میں ایک ہی ہیں، مولا بخش چانڈیو

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں اور تاجروں کے مسائل ہر فورم پر پیش کروں گا اور سینیٹ میں تو کل ہی اس پر بات کروں گا۔

پی پی کے مرکزی رہنما نے کہا کہ وزیراعظم پارلیمنٹ سے روٹھ کر بچوں جیسی باتیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں میاں صاحب سے بھی کہتا تھا کہ تکبر سے باہر نکلیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تکبر کرنے والوں سے کہتا ہوں کہ جھکنا سیکھیں۔

سینیٹرمولا بخش چانڈیو نے ارباب اقتدار کو مشورہ دیا کہ جیسے تیسے حکومت مل گئی ہے تو اسے صحیح طریقے سے چلائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف نے حمایت کی یقین دہانی کرائی لیکن وہ بھی نہیں مانی گئی۔

فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں صنعتکاروں و تاجروں سے ان کے مسائل سننے کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ بلاول بھٹو اور شہباز شریف تو دروازے پر تھے، اس کے بعد بڑوں کا کام تھا۔

انہوں نے استفسار کیا کہ جب بھارتی وزیراعظم کے لیے لہجہ نرم ہوسکتا ہے تو اپنوں کے لیے کیوں نہیں ہو سکتا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی بھوک سے جان چھٹنی چاہیے۔

وزراء مستعفی ہوئے وزیراعظم کو بھی ہونا چاہیے، مولا بخش چانڈیو

ہم نیوز کے مطابق سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ وہ اس شہر میں پہلی مرتبہ آئے ہیں لیکن جو محبت، پیار اور خلوص ملا ہے وہ ناقابل فراموش ہے۔ انہوں ںے کہا کہ بے پناہ محبتیں سمیٹ کر جا رہا ہوں جو ہمیشہ یاد رہیں گی۔


متعلقہ خبریں