فیض کے کلام نے بھارتی مظاہرین کی روح گرما دی

فیض احمد فیض کی خدمات پر انہیں حکومت پاکستان نے نشانِ امتیاز ، سوویت یونین نے لینن پرائز جبکہ ہیومن رائٹس سوسائٹی نے امن انعام سے نوازا۔

گزشتہ ماہ بھارتی پارلیمان کی جانب سے متنازعہ شہریت قانون پاس کیے جانے پر ملک بھر میں مظاہرے شروع ہوگئے جن میں پاکستان کے مایہ ناز شاعر فیض احمد فیض کے کلام ’ہم دیکھیں گے‘ نے نئی روح پھونک دی۔

بھارتی شہریت کے متنازعہ بل میں جہاں اقلیتوں کے حقوق تقریباً ختم کر دیے گئے وہیں اسی قانون کے تحت کئی مسلمانوں کی شہریت بھی منسوخ کر دی گئی، اس عمل پر پورے بھارت میں تاحال مظاہرے جاری ہیں اور عوام سڑکوں پر احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں۔

اس سب میں ایک نئی چیز جو دیکھنے میں آئی وہ ہے مظاہرین کا پاکستان کے مایہ ناز شاعر فیض احمد فیض کی غزل ’ہم دیکھیں گے‘ پڑھ کر مودی سرکار اور اس کے اقدامات کے خلاف احتجاج کرنا۔

بھارتی مظاہرین پکڑ دھکڑ کے باوجود پیچھے نہیں ہٹ رہے اور نعروں کی صورت میں فیض کا کلام پڑھ کر احتجاج میں نئی روح پھونک رہے ہیں جس پر حکومت بھی سیخ پا ہے۔

حال ہی میں ایک بھارتی گلوکارہ سونم کارلا نے بھی اس کلام کو انتہائی خوبصورت انداز میں پڑھ کر عوام کو اپنے سحر میں جکڑ لیا ہے۔

سونم کارلا نے ’ہم دیکھیں گے‘ کو رابندرا ناتھ ٹیگور کی نظم ‘’جہاں ذہن خوف سے آزاد ہو‘ کے ساتھ ملا کر پڑھا ہے۔ گلوکارہ کی تین مزید فنکاروں کے ساتھ مل کر پڑھی گئی نظم پاکستان اور بھارت میں چھا گئی ہے اور عوام دھڑا دھڑ اسے سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔

دونوں مایہ ناز شعرا کا کلام بھارت کے ظالمانہ قانون کے خلاف مزاحمت کی آواز بن گیا ہے۔


متعلقہ خبریں