کراچی: سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پی ٹی آئی کے ساتھ رہ کر بھی کچھ نہیں مل رہا جبکہ عمران خان کے اتحادی ناقابل اعتبار ہو گئے ہیں۔
ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اور ایم کیو ایم چاہتی ہے سندھ حکومت کمزور ہو لیکن ایسا ممکن نظر نہیں آ رہا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان یہ سجھ رہی ہے کہ انہیں سیاسی جگہ نہیں مل رہی اور ایم کیو ایم پاکستان مزید آگے جاتی نظر بھی نہیں آ رہی۔ سندھ میں جو مسائل ایم کیو ایم کے ساتھ ہیں وہی مسائل پی ٹی آئی کے ساتھ بھی ہیں۔
مظہر عباس نے کہا کہ پیپلز پارٹی رہنما نوید قمر نے جو اسمبلی میں فیصلہ سنایا وہ آصف علی زرداری کا فیصلہ تھا بلاول کا فیصلہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم فیصلہ کرے انہوں نے سیاست کرنی ہے یا حکومت کرنی ہے ؟ ایم کیو ایم کے لوگوں پر مقدمہ یہ ہے کہ اپنے قائد کی تقریر پر تالیاں بجائیں۔ اس طرح کے مقدمات کا مقصد یہ ہے کہ انہیں دباؤ میں رکھا جائے۔
سینئر صحافی نے کہا کہ کوئی ایسی وجہ نہیں لگ رہی جس کی وجہ سے عمران خان کے لیے مسائل پیدا کیے جائیں۔ ایم کیو ایم کو اپنی سیاست بڑھانے کی ضرورت ہے ورنہ ان کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ایم کیو ایم فروغ نسیم سے پارٹی استعفٰی کا مطالبہ کرے ورنہ وہ بھی وفاق سے علیحدگی اختیار کریں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو زیادہ مسائل کا سامنا پنجاب سے ہے۔ اگر مسلم لیگ ن مسائل سے نکل آتی ہے اور شریف برادران واپس آ جاتے ہیں تو ن لیگ مستحکم ہو جائے گی۔ ن لیگ اب بھی پنجاب میں کھڑی ہے۔ عمران خان کی زیادہ توجہ بھی فاٹا اور خیبر پختونخوا کی طرف ہے جہاں سے انہیں کچھ ملنے کی امید ہے۔
مظہر عباس نے کہا کہ ایم کیو ایم کو پی ٹی آئی کے ساتھ رہ کر بھی کچھ نہیں مل رہا جبکہ عمران خان کے اتحادی ناقابل اعتبار ہو گئے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار نذیر لغاری نے کہا کہ اب سیاست کا بھی برا حال ہو گیا ہے پہلے سیاست میں جدوجہد نظر آتی تھی جو اب ختم ہو گئی ہے۔ پارٹی چلانے والے لوگ بھی اب نہیں رہے۔
انہوں ںے کہا کہ اسمبلی میں گزشتہ دنوں ہونے والے فیصلے میں سیاست سلیکٹڈ ہو گئی ہے۔ نواز شریف ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگاتے رہے لیکن وہ ساری مہم کہاں گئی ؟
یہ بھی پڑھیں مطالبات تسلیم ہونے تک حکومت سے مذاکرات نہیں کریں گے، ایم کیو ایم
نذیر لغاری نے ایم کیو ایم سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان جس بجران سے گذری ہے اور گذر بھی رہی ہے۔ یہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں ہو گا۔ اب ایم کیو ایم کا یہ بھی معاملہ ہے کہ جو نشستیں رہ گئی ہیں انہیں بھی کسی طرح بچایا جائے۔ ان سے سیٹیں پی ٹی آئی لے گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اگر حکومت سے الگ ہو جاتی ہے تو یہ اپنی عزت و آبرو بچانے میں کامیاب ہو جائیں گے ورنہ ان کا برا حال ہو گا۔
سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کی حکومت کو دھڑم سے گرا دیا گیا تو یہ بہت افسوس ناک ہو گا۔ پی ٹی آئی کے پاس ایک آپشن موجود ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل کرے۔ پنجاب میں سرائیکی صوبہ بننے کے بعد پی ٹی آئی کے ووٹ بینک کا بہت فرق پڑے گا۔