نگران وزیراعظم کیلئے پی پی سے مشاورت نہیں ہو سکتی، نواز شریف


اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے حالیہ کردار پر بہت مایوسی ہوئی، نگراں وزیراعظم کے لیے پیپلزپارٹی سے مشاورت نہیں ہوسکتی ہے۔

پیشی کے موقع پر نواز شریف نے میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں کہا کہ کسی قسم کی کرپشن کا الزام ثابت ہوا اور نہ ہی سامنے آیا پھر بھی ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا مقصد سمجھ سے باہر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں ہمارے دور میں کیے گئے ترقیاتی کام سب کے سامنے ہیں۔ 2013 اور آج کی معیشت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

نواز شریف نے پوچھا کہ ڈالر کی قیمت 2013 کے بعد کیا تھی اور مجھے نااہل کرنے کے بعد کہاں جارہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی عوام نے عدالتی فیصلہ مانا اور نہ ہی مانے گی۔

نوازشریف نے بلوچستان میں حکومتی تبدیلی سے متعلق کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ بلوچستان میں تبدیلی کیوں لائی گئی اور ایسا کرنا کیوں ضروری تھا؟

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں ایٹمی دھماکا کرنے والا، لوڈشیڈنگ اوردہشت گردی کا خاتمہ کرنے والا آج عدالت میں بیٹھا ہوا ہے۔

جمعرات کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن(ر) صفدر سمیت دیگر احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔

احتساب عدالت میں زیرسماعت ریفرنس میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا۔

اس موقع پر کیپٹن(ر) صفدر نے کہا کہ شیخ رشید نے آئین توڑنے کا عندیہ دیا ہے۔ سپریم کورٹ شیخ رشید کے بیان پر سوموٹو ایکشن لے۔ شیخ صاحب بتائیں کہ اُن کے پاس کون سی اتھارٹی ہے جو سپریم کورٹ کو ڈکٹیشن دے رہے ہیں۔

نواز شریف کے داماد اور ن لیگ کے رہنما کا کہنا تھا کہ ڈکٹیشن دینے والے پنڈی میں موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں