سپریم کورٹ کا انتخابات سے قبل ترقیاتی فنڈز کے اجراء کا نوٹس


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابات سے قبل ترقیاتی فنڈز کے اجراء کا نوٹس لے لیا ہے۔ نوٹس سرکاری اشتہارات کیس کی سماعت کے دوران لیا گیا۔

سپریم کورٹ میں سرکاری اشتہارات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ خیبرپختونخوا اور سندھ کے سیکرٹری اطلاعات عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ ترقیاتی فنڈز کا اجراء اور بندر بانٹ کس قانون کے تحت ہوتی ہے ؟ ہم پہلے جاری ترقیاتی منصوبوں کی بات نہیں کررہے ہیں۔ ممکن ہے کہ اراکین کو انتخابات سے قبل فنڈز کا اجراء روک دیں۔

صوبائی سیکرٹری اطلاعات خیبرپختونخوا ( کے پی کے ) قیصر عالم نے عدالت میں اشتہارات کا ریکارڈ پیش کردیا۔ قیصر عالم نے مؤقف اختیار کیا کہ تین ماہ میں 24 کروڑ روپے سرکاری اشتہارات پر خرچ کیے گئے ہیں۔ ٹینڈرز اور کلاسیفائیڈ اشتہارات میں شامل نہیں ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت نے 24 کروڑ روپے اپنی تشہیر پر خرچ کردیئے ہیں۔

قیصر عالم نے مؤقف اختیار کیا کہ اشتہارات عوام کی آگاہی کے لیے دیئے گئے ہیں۔ عمران خان کی تصویر والا کوئی اشتہار تین ماہ میں نہیں دیا گیا ہے جس کا بیان حلفی بھی عدالت میں تفصیلات کے ساتھ جمع کراچکا ہوں۔

پنجاب حکومت کی جانب سے بھی تین ماہ کے اشتہارات کی تفصیلات عدالت میں پیش کردی گئیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پنجاب کے سرکاری اشتہارات میں وزیراعلیٰ پنجاب کی تصاویر موجود ہیں۔ ہم آج ہی اس کیس کا فیصلہ کرکے اٹھیں گے۔ انتخابات سے قبل اراکین کو ترقیاتی فنڈز دیئے جاتے ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے حکم دیا کہ شخصیات کے تصاویر والے اشتہارات کی رقم متعلقہ پارٹی سے لیں۔

سپریم کورٹ نے گزشتہ روز سرکاری اشتہارات کیس میں صوبوں کو تین ماہ کے اشتہارات کی تفصیلات جمع کرانے اور پارٹی رہنماؤں کی تصاویر والے اشتہارات روکنے کا حکم دیا تھا۔


متعلقہ خبریں