فردوس اعوان کی دومعافیاں، تیسری بار پھر طلب

پی پی مرسوں مرسوں استعفے نہ دے سوں کا نعرہ لگا رہی ہے، فردوس عاشق

فائل فوٹو


اسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے توہین عدالت کیس میں دوسری بار مشروط معافی مانگی لی ہے تاہم تحری جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے انہیں تیسری دفعہ پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی اور شاہ خاور ایڈووکیٹ نے فردوس عاشق اعوان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرایا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ انہوں نے  اپنے 20 سالہ کیرئر میں کبھی عدلیہ سے متعلق توہین آمیز بات نہیں کی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے جب حکومت کہہ رہی ہو کہ ڈیل ہو گئی تو اس کا کیا مطلب ہے، ڈیل تو حکومت کرے گی نا، عدالت تو نہیں کرے گی۔

اطہر من اللہ نے کہا عدالت کو متنازعہ کرنے پر کوئی فرق نہیں پڑتا، دنیا جو ہماری بارے میں کہتی ہے اس سے اثر نہیں پڑتا، 2014 میں بھی ہمارے خلاف یہی باتیں ہوتی تھیں لیکن وہ دوسری جانب سے ہوتی تھی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے استفسار کیا کہ ڈاکٹر صاحبہ آپ 2014 کے دھرنے میں تھیں؟

جج نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کے ایک ممبر نے 2014 میں چھٹی کے روز درخواست دائر کی تھی، جب 2014 میں دفعہ 144 میں گرفتاریاں کی جا رہی تھیں تو اسی عدالت نے روکا تھا۔

عدالت کے سربراہ نے کہا کہ اس ادارے نے قانون کے مطابق چلنا ہے اور کسی کو کوئی رعایت نہیں دینی، ہر جج نے اللہ کو حاضر ناظر جان کر حلف لیا ہوتا ہے، سنگین جرم کرنے والے ملزم کو بھی شفاف ٹرائل ملنا اس کا حق ہے چاہیے ملزم دہشت گرد ہی کیوں نہ ہو وہ عدالت کے سامنے ملزم ہے۔

جج نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے تحریری جواب جمع کرایا ہے؟ وکیل صفائی نے جواب دیا کہ نہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کوئی بات نہیں آپ اب جواب جمع کروا دیں ہم کیس پھر سماعت کے لئے مقرر کر دیں گے۔ عدالت نے فردوس عاشق اعوان کو 11 نومبر کو عدالت میں طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں