اسلام آباد: وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ نے اسلام آباد کے سیکٹر آئی 12 میں نالے پر بننے والے منصوبے کی شفاف تحقیقات کا اعلان کر دیا۔
ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ یہ میرا ذاتی پروجیکٹ نہیں ہے لیکن وزیر ہونے کی حیثیت سے میں جواب دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے لیے اس پروجیکٹ کی زمین 2010 میں دی گئی تھی اور 2012 میں اس کی آدھی رقم ادا کر دی گئی تھی جبکہ اس زمین کا قبضہ اکتوبر 2016 میں دیا گیا تھا۔
طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ستمبر 2019 سے پہلے اس منصوبے کو کوئی سیل نہیں کیا۔ 22 ہزار سرکاری ملازمین میں سے کسی نے بھی اس منصوبے سے متعلق کوئی شکایت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر کسی سرکاری عہدیدار نے اعتراض نہیں کیا۔ جس ڈائریکٹر کو ہٹایا اس نے مارک سنز کو 173 فونز کالز کیں اور منصوبے کے خلاف پروپیگنڈا کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ میری اس منصوبے میں کوئی ذاتی دلچسپی نہیں ہے اور پی ایچ ایف میں کسی کو بھی کوئی غلط کام کرتے پکڑا گیا تو میں سے مثال بنا دوں گا۔ لوڈ ویڈنگ کپیسیٹی پر ہی بات نہ کریں اس میں اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے اور اگر آپ کے الزامات درست ثابت ہوئے تو ہم ملوث افراد کو سزا دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مارک سنز ڈیفالٹر ہے جسے مسلم لیگ ن کی حکومت نے ٹھیکا دیا تھا۔ یہ کمپنی کری روڈ منصوبے کی بھی ڈیفالٹر تھی اور اس کمپنی کو ہم درست نہیں سمجھ رہے تھے۔ اسی کمپنی نے ایل ڈی اے کے ریکارڈ میں آگ لگائی تھی۔
وفاقی وزیر نے ہم نیوز کے اینکر پر الزام عائد کیا کہ آپ مارک سنز کمپنی کے عہدیداروں سے بار بار کیوں مل رہے ہیں جبکہ یہ کمپنی ڈیفالٹر ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے 2016 میں این او سی کے لیے سی ڈی اے کو پہلا خط لکھا تھا جس کے بعد ہم نے انہیں کئی خطوط لکھے۔
انہوں نے کہا کہ آئی 12 سیکٹر سے گزرنے والا نالہ برساتی ہے سیوریج کا نہیں ہے۔ ہم نے برساتی نالے کی وجہ سے سی ڈی اے کو خط بھی لکھا تھا کہ یہ تو نالے کی جگہ ہے اور یہ اب سی ڈی اے کے گلے میں پھنسا ہوا ہے تاہم ہم نے نالے کو متبادل راستہ دے دیا ہے جس کا اب کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ہم نے متبادل نالے کا منصوبہ جس ٹھیکیدار کو دیا ہے اس کی قیمت سب سے کم تھی۔ ای ایم سی کی رپورٹ میں اگر غلطیاں ثابت ہوئیں ہم اس کی شفاف تحقیقات کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس منصوبے کا کام ہر گز نہیں روکوں گا اور اگر عدالت نے بھی طلب کر لیا تو میں عدالت کے سامنے ہاتھ جوڑوں گا کہ غریبوں کے اس منصوبے کو نہ روکا جائے۔
محمد مالک نے کہا کہ میں نے منصوبے کے تمام ذمہ داران اور حکومتی عہدیداران سے ملاقات کی اور سائٹ کا بھی دورہ کیا۔ میں نے منصوبے کی حقیقت جاننے اور عوام تک پہنچانے کی کوشش کی۔
انہوں نے وفاقی وزیر سے کہا کہ میں نے خود سائٹ پر جاکر صورتحال کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ منصوبہ نالے پر بن رہا ہے لیکن وفاقی وزیر نے اس سائٹ کا ایک بھی دورہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں انکشاف کیا گیا تھا کہ وفاقی دارالحکومت کے سیکٹر آئی 12 میں بننے والی 22 کثیر المنزلہ عمارتوں میں بہت سارے نقص موجود ہیں جن پر 40 فیصد سے زیادہ کام کیا جا چکا ہے۔
ہم نیوز کے میزبان محمد مالک نے انکشاف کیا تھا کہ اتنے بڑی سرکاری منصوبے کا کوئی این او سی نہیں لیا گیا اور ہی اس کا ڈیزائن منظور شدہ ہے۔ جس کی وجہ سے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اس کو2018 سے لے کر اب تک 3 دفعہ سیل کر چکی ہے لیکن اس کے باوجود عمارتوں کی تعمیر کا کام جاری رہا اور ٹھیکیداروں کو بغیر کسی رکاوٹ کے اربوں روپوں کی ادائیگیاں بھی کر دی گئیں۔