نوازشریف کے کیس میں ڈاکٹر بہترین جج ہیں، عدالت

نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس نامکمل ہونے کا انکشاف

فوٹو: فائل


اسلام آباد: ہائی کورٹ کے جج جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے ہیں کہ سابق وزیراعظم نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کے کیس میں ڈاکٹرز بہترین جج ہیں۔

جسٹس محسن اخترکیانی اورجسٹس عامرفاروق پرمشتمل 2 رکنی خصوصی بینچ نے مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر شہباز کی درخواست پر سماعت کی ہے۔

سروسز اسپتال لاہور کی میڈیکل ٹیم، نوازشریف اور نیب کے وکلا نے عدالت کے سامنے اپنے اپنے دلائل دیے۔

نیب وکیل نے اپنے دلائل میں ضمانت دینے کی مخالفت کی۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نوازشریف کی سزا سات سال ہے، سزا کہیں نہیں جارہی اور نہ ان کی جائیداد کہیں جا رہی ہے اس وقت سابق وزیراعظم کی جان زیادہ اہم ہے۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 9 رکنی میڈیکل بورڈ کو حکم دیا کہ پیر تک واضح رپورٹ عدالت میں جمع کرائی جائے۔

ڈاکٹرز کی تین رکنی ٹیم نے استدعا کی کہ پانچ دن پورے ہونے دیں تو ہم بتانے کی بہتر پوزیشن میں ہوں گے۔

عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹرعدنان بھی پیش ہوں تاکہ وہ حالات بتاسکیں اور سماعت 29اکتوبر منگل تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ شہبازشریف نے عدالت میں درخواست دی تھی کہ نوازشریف کی سزا طبی بنیادوں پر معطل کی جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سابق وزیراعظم کو انکی مرضی کے مطابق علاج کرانے کی اجازت دی جائے۔ درخواست کے متتن میں درج ہے کہ نواز شریف کو پاکستان یا بیرون ملک مرضی سے علاج کرانے کی اجازت دی جائے۔


متعلقہ خبریں