اسلام آباد: چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے تمام جماعتوں کی جانب سے جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ پیپلزپارٹی نے فاٹا سے سینیٹرز کے آزاد گروپ کی حمایت کا دعویٰ کردیا ہے۔
پیپلزپارٹی نے سینیٹ میں چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے حصول کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔ منگل کو پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں فاٹا کے چھ آزاد سینیٹرز سے ملاقات کی۔
پیپلزپارٹی کے رہنما ڈاکٹر قیوم سومرو نے دعویٰ کیا ہے کہ فاٹا کے چھ آزاد اراکین نے ملاقات میں اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا ہے۔ جن میں اورنگزیب، ہدایت اللہ، مومن خان آفریدی، سجاد، بلال الرحمان اور مرزا خان آفریدی شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق آزاد سینیٹرز کو پیپلزپارٹی کی حمایت پر آمادہ کرنے کے لیے الحاج شاہ جی گل آفریدی نے اہم کردار ادا کیا ہے جب کہ فاٹا کے اراکین کی جانب سے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی نشست کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے اتوار کو بلوچستان کا بھی دورہ کیا تھا اور وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت صوبے کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات کی تھی۔
بلوچستان سے 7 اور فاٹا سے 8 آزاد سینیٹرز چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کیلئے اہم کردار ادا کریں گے۔
سینیٹ انتخابات کے بعد اب مسلم لیگ ن کے سینیٹرز کی تعداد 33 ہوگئی ہے جب کہ پیپلزپارٹی 20 اراکین کے ساتھ سینیٹ میں دوسری پوزیشن پر ہے۔ تحریک انصاف کے سینیٹرز کی تعداد 12 ہے جب کہ 15 نشستیں آزاد امیدواروں کے پاس ہیں۔ سینیٹ میں ایم کیو ایم کے اراکین کے تعداد پانچ، جمعیت علمائے اسلام ف چار، نیشنل پارٹی اور پشتونخواملی عوامی پارٹی ( میپ ) کی بھی پانچ پانچ نشستیں ہیں۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کی نشست حاصل کرنے کیلئے کسی بھی جماعت کوکم از کم 53 سینیٹرز کی حمایت درکار ہے۔
مسلم لیگ ن کا دعویٰ ہے کہ انہیں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، جمعیت علمائے اسلام ف اور نیشنل پارٹی کے سینیٹرز کے ساتھ 47 اراکین کی حمایت حاصل ہے جب کہ ایم کیو ایم یا آزاد اراکین کی حمایت سے وہ بآسانی چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بنانے کی پوزیشن میں ہوں گے۔