لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے اسکولوں سے نکالے گئے بچوں کو فوری طور پر کلاسوں میں بٹھانے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ضلعی داخلہ اتھارٹی کو فیسیں ری کیلکولیٹ کرکے عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے متاثرہ والدین کو اپنے تحفظات تحریری صورت میں عدالت پیش کرنے کی بھی ہدایت جاری کردی۔
والدین نے عدالت کو بتایا کہ اسکولوں سے نکالے گئے بچوں کو ابھی تک کلاسوں میں نہیں بیٹھنے دیا گیا ہے۔
سیکرٹری سکولزایجوکیشن نے عدالت کو بتایا کہ جن بچوں کو اسکولوں سے نکالا گیا تھا انہیں کلاسوں میں بٹھا دیا گیا تھا۔ جن بچوں کے والدین کوتحفظات ہیں وہ ہم سے جوع کریں۔
والدین نے عدالت کو بتایا کہ چھوٹے اسکولوں کو جرمانے کر کے بڑے اسکولوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔
دوران سماعت درخواست گزار والدین کے وکلاء کی سرکاری وکیل سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔ متاثرہ والدین کے وکلاء نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ حکومت کا موقف دیں نجی اسکولوں کا موقف کیوں پیش کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نجی اسکول فیس میں سالانہ پانچ فیصد ہی اضافہ کریں، سپریم کورٹ
نجی اسکولز ایسویسی ایشن کے وکیل نے کہا کہ ہمارے موقف کو نہیں سنا گیا ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ کی تجویز تھی کہ معاملہ ضلعی داخلہ اتھارٹی کو بھجوایا جائے۔
عدالت نے نجی اسکولز ایسویسی ایشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جیسے آپ چاہ رہے ہیں عدالت وہی کررہی ہے۔
نجی اسکولز ایسویسی ایشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ تمام درخواستوں کو ضلعی داخلہ اتھارٹی کے پاس نہیں بھجوانا چاہئیے۔
عدالت نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کا معاملہ ہے عدالت اسے نظرانداز نہیں کرسکتی۔