کراچی:خواجہ سراؤں کے الیکشن میں ووٹ ڈالنے سےمتعلق درخواست پر سندھ ہائی کورٹ نے مزید دستاویزات اوردلائل طلب کرلیے ہیں۔
خواجہ سراؤں کی جانب سے الیکشن میں ووٹ ڈالنےکےحق سےمتعلق درخواست عدالت عالیہ میں دائرکی گئی تھی۔
سندھ ہائی کورٹ کے ڈویژن بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔ خواجہ سرا اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ”ہمیں بھی دیگرشہریوں کی طرح انتخابات میں حصہ لینے دیا جائے۔ پولنگ کے روز ہمارے لیےعلیحدہ بوتھ قائم کیےجائیں۔ ہمیں ملک کا شہری سمجھا جائے اور ہمارے جائزحقوق مانےجائیں۔”
سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ ” ہم آپ کی بات سےمتفق ہیں۔ الیکشن فارم میں آپ کومرد یا عورت کا خانہ پرکرنےکی ضرورت نہیں۔ ہم اندازہ کرسکتے ہیں آپ کونظرانداز کیا جاتا ہے۔”
عدالت نے خواجہ سراؤں کے وکیل سے مزید دستاویزات اوردلائل طلب کرتے ہوئے کہا کہ ”متعلقہ دستاویزات اوردلائل سننےکے بعد کسی اہم نتیجے پرپہنچ سکتے ہیں۔”
عدالت کو بتایا گیا کہ سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخارمحمد چوہدری نے خواجہ سراؤں کی دادرسی کی تھی ۔ انہوں نے 2009 میں ازخود نوٹس لیا اور قومی شناختی کارڈز جاری کئے گئے۔
درخواست گزاروں کا یہ بھی کہنا تھا کہ اداروں کےفارمزمیں مرد اور خواتین کا خانہ ہوتا ہےہمارا اندراج نہیں ہوتا۔
خواجہ سراؤں نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمارے جائز حقوق کے لیے حکومت کو اقدامات کرنے کا حکم دے۔
کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت کےلیے ملتوی کردی گئی۔