برطانوی عدالت نے حیدرآباد دکن فنڈز کیس کا فیصلہ سنا دیا


دہلی: برطانیہ کی ہائی کورٹ آف جسٹس نے برسوں پرانے حیدر آباد دکن فنڈز کیس کا فیصلہ سنا دیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق برطانوی عدالت میں نظام آف حیدرآباد فنڈ کیس سے متعلق مقدمے کی سماعت ہوئی جس میں پاکستان اور بھارت کی جانب سے ساتویں نظام آف حیدرآباد عثمان علی خان کی جناب سے پاکستان کو بھیجے گئے ایک ملین پاؤنڈ پر ملکیت کے دعوے پر دلائل کا تبادلہ ہوا۔

فریقین کا مؤقف سننے کے بعد برطانوی عدالت نے نظام حیدرآباد فنڈز کیس میں پاکستانی دعویٰ مسترد کر دیا۔ برطانوی عدالت کے مطابق ساتویں نظام حیدر آباد کے 10 لاکھ پاؤنڈ بھارت اور نظام حیدر آباد کے ورثاء کی ملکیت ہیں۔

حیدر آباد کے ورثاء نے ساڑھے 3 کروڑ پاؤنڈز کی رقم پر حق کا دعویٰ کیا تھا، پاکستان کو دی جانے والی رقم اب بڑھ کر ساڑھے 3 کروڑ پاؤنڈ ہو چکی ہے، پاکستان کو دی گئی 10 لاکھ پاؤنڈ کی رقم لندن کے ایک بینک میں رکھوائی گئی تھی۔

ترجمان دفترِ خارجہ کا حیدر آباد دکن فنڈ کیس سے متعلق ردِ عمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ برطانیہ کی ہائی کورٹس آف جسٹس کے فیصلے سے آگاہ ہیں۔ پاکستان قانونی مشاورت کے بعد مزید کوئی قدم اٹھائے گا۔

دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ حیدر آباد دکن فنڈ کیس کے دو بڑے فریقوں کے دعوؤں کو مسترد کیا گیا جبکہ فیصلے میں تاریخی پسِ منظر کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر حیدرآباد دکن کو اپنا حصہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں راہول گاندھی نے بھارتی وزیراعظم مودی کو کھری کھری سنا دیں

دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ نظام آف حیدر آباد نے مسئلہ سلامتی کونسل میں اٹھایا جو آج تک ایجنڈے پر ہے۔


متعلقہ خبریں