چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نیب کی کارکردگی پر کیوں برہم ہوئے؟

عدالت کا سندھ حکومت کو پولیس اہلکاروں کے بچوں کو فوری نوکریاں دینے کا حکم

کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نیب کی کارکردگی پر سخت برہم ہوگئے، ایک کیس میں ڈی جی نیب سے کہا تفتیشی افسروں کو کچھ پتہ نہیں ہوتا۔ ایسا افسر دیں ، جسے پوری معلومات ہوں۔

دوسرے کیس میں ڈائریکٹر نیب سکھر سے کہا کہ آپ میں سچ بولنے کی ہمت نہیں ، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتے؟

شرجیل میمن کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں پر نیا ریفرنس بنانے کے معاملےمیں  متوقع نام آنے سے متعلق دو تاجروں کی درخواست ضمانت کی سماعت ہوئی۔

ڈی جی نیب فاروق اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے کہاکہ ڈی جی صاحب، آپ کے تفتیشی افسر کو کوئی اتا پتہ نہیں ہوتا۔ہمیں آپ کو بار بار بلانے کا شوق نہیں۔کوئی ایک افسر ایسا ہے جس سے جو پوچھیں وہ بتا دے۔

تفیشی افسر نےبتایا کہ اکرام الہی اور احسان کے نام ریفرنس میں شامل نہیں۔ جس پر عدالت نے درخواست ضمانت نمٹا دی۔نیب نے شرجیل میمن کی والدہ کا پلاٹ فروخت کرنے والے دونوں بزنس مین کو کال اپ نوٹس بھیجا تھا۔

سندھ ہائی کورٹ میں گندم باردانہ من پسند افراد کو دینے سے متعلق نیب انکوائری میں 7 ملزموں کی درخواست ضمانت پر بھی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس نےاس کیس میں بھی  نیب کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا۔ریمارکس دیئے کہ آپ کو نہیں پتہ کس کے کہنے پر من پسند افراد کو نوازا گیا؟  ہر شخص جانتا ہے۔ بس آپ ہی نہیں جانتے۔

عدالت نے ڈائریکٹر نیب سکھر سے پوچھا کہ آپ میں سچ بولنے کی ہمت ہی نہیں ہے۔ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتےجن کے کہنےپر باردانہ دیا گیا۔

ڈائریکٹرنیب  سکھر نے کہا آپ میری عرض تو سنیں۔ اس پر چیف جسٹس نےکہا کہ آپ سچ ہی نہیں بول سکتے آپ کی کیا سنیں ؟  آپ ڈائریکٹر ہیں۔ آپ کوہی چیزوں کا پتہ نہیں تو تفتیشی افسر کو کیا پتاہوگا۔

نیب پراسیکیورٹر نے بتایا کہ انکوائری مکمل کر کے رپورٹ چئیرمین نیب کو بھیج دی ہے ۔عدالت نے ملزموں کی عبوری ضمانت میں تئیس اکتوبر تک توسیع دے دی۔

یہ بھی پڑھیے: نیب کی خواہش پر شہریوں کو جیل میں نہیں رکھ سکتے، سندھ ہائیکورٹ


متعلقہ خبریں